• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

امریکا کے صدر کا فیصلہ کرنے والی 7 اہم ریاستیں کونسی ہیں؟

شائع November 5, 2024
— فوٹو: وائس آف امریکا
— فوٹو: وائس آف امریکا

امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ اور کاملہ ہیرس کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا فیصلہ کرنے والی 7 اہم ریاستیں ہیں، جنہیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جا سکتا ہے۔

صدارتی الیکشن میں کامیابی کے لیے 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے 270 حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ سوئنگ اسٹیٹس کی تعداد کم یا زیادہ بھی ہوتی رہی ہے، تاہم موجودہ صدارتی انتخاب میں 7 سوئنگ اسٹیٹس میں جارجیا، ایریزونا، مشی گن، نیواڈا، پینسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور وسکونسن شامل ہیں۔

سوئنگ اسٹیٹس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

پینسلوینیا

ریاست کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 19 ہے جو سوئنگ اسٹیٹس میں سب سے زیادہ ہے، ماہرین کے مطابق صدارت کا راستہ اسی ریاست سے ہو کر گزرتا ہے۔

ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس دونوں نے بھی زیادہ مہم یہیں چلائی ہے۔

پینسلوینیا پہلے ڈیموکریٹس کا مضبوط قلعہ سمجھی جاتی تھی لیکن 2016 کے الیکشن میں ٹرمپ نے اس میں شگاف ڈال دیا تھا، تاہم 2020 میں صدر جو بائیڈن نے یہاں سے کامیابی تو حاصل کی لیکن ان کی فتح کا مارجن بہت معمولی تھا۔

پولز کے مطابق رواں برس دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، پینسلوینیا میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں سے تقریباً نصف کالج ڈگری نہ رکھنے والے ورکنگ کلاس سفید فام شہری ہیں۔

جارجیا

یہ ریاست بھی 16 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ انتخابی نتائج میں فیصلہ کن کرداد ادا کرنے والی اسٹیٹس میں شامل ہے، گزشتہ 6 صدارتی انتخاب میں اس ریاست سے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔

2020 میں جو بائیڈن نے سخت مقابلے کے بعد الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیے تھے، اس الیکشن میں کامیابی کے لیے کاملا ہیرس کو ریاست کی سیاہ فام آبادی کی بھرپور حمایت حاصل کرنا ہوگی۔

پولز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست جارجیا میں مدمقابل کے مقابلے میں معمولی برتری حاصل ہے تاہم مقابلہ سخت ہی رہنے کی توقع ہے۔

نارتھ کیرولائنا

صدارتی انتخاب میں نائب صدر کاملا ہیرس کے امیدوار بننے کے بعد یہ ریاست اہم انتخابی جنگی میدان کے طور پر ابھری ہے۔

رواں سال جولائی میں نارتھ کیرولائنا میں صدر بائیڈن اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ سے 7 پوائنٹس پیچھے تھے، تاہم کاملا ہیرس کے میدان میں آنے کے بعد صورتِ حال تیزی سے تبدیل ہوئی ہے۔

رپورٹ کے کہ امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا میں حالیہ برسوں کے دوران بڑی تعداد میں نقل مکانی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں یہاں سیاسی نقشہ بھی تبدیل ہو گیا ہے۔

اس ریاست میں آنے ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان اور اقلیتی گروپس کے لوگ ہی، جن میں سے کئی تیزی سے پھیلتے ٹیک سیکٹر کی وجہ سے یہاں آئے ہیں۔

مشی گن

اس ریاست میں 1992 کے بعد سے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں، تاہم 2016 میں یہاں سے ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف 11 ہزار ووٹوں سے ڈیموکریٹ حریف ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی۔

4 سال بعد جو بائیڈن نے ایک بار پھر مشی گن سے کامیاب ہو کر یہاں ری پبلکنز کی برتری ختم کر دی تھی لیکن اس بار پھر یہاں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

عرب کمیونٹی کی سب سے زیادہ تعداد ریاست مشی گن میں آباد ہے، غزہ جنگ پر عرب کمیونٹی میں صدر جوبائیڈن کی پالیسوں سے ناراض ہے، ماہرین کے مطابق کاملا ہیرس کی حمایت یہاں متاثر ہوسکتی ہے۔

ایریزونا

ریاست ایریزونا کی آبادی 74 لاکھ سے زائد ہے اور یہاں ماضی میں ری پبلکنز کا پلڑا بھاری رہا ہے، گزشتہ 76 برسوں میں صرف 3 ڈیموکریٹک امیدوار اس جنوب مغربی ریاست سے کامیابی حاصل کرسکے ہیں۔

سال 1948 میں ہیری ٹرومین، 1996 میں بل کلنٹن اور 2020میں سخت مقابلے کے بعد جو بائیڈن نے ایریزونا کے الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔

ایریزونا میں بھی دیگر ریاستوں سے بڑے پیمانے پر آبادی منتقل ہوئی ہے، اس لیے ووٹنگ کے رجحان میں تبدیلی یہ ایک بڑی وجہ ہے، ایزیزونا میں بسنے والی لاطینی یا لیٹینو اور ہسپانوی کمیونٹی کے ووٹ ریاست کے نتائج کے لیے انتہائی اہم تصور کیے جاتے ہیں۔

وسکونسن

یہ مڈ ویسٹرن اسٹیٹ ڈیری فارمز، چیز پروڈکشن اور بیئر ڈرنکنگ کی وجہ سے مشہور ہے، جبکہ یہاں کی ایک شہرت صدارتی الیکشن میں کانٹے دار مقابلے بھی ہیں۔

یہاں مختلف سیاسی جحانات اور ملے جلے شہری اور دیہی علاقوں کا ہونا ہے۔

اسقاطِ حمل جیسے ایشو پر پائی جانے والی تقسیم بھی اسے سوئنگ اسٹیٹ کی پہنچان دیتی ہے، انتخابی مہم میں دونوں ہی بڑی جماعتیں وسکونسن کے 10 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہیں۔

نیواڈا

اس ریاست میں 1960ء کے دہائی کے آخر سے 2000 کے ابتدائی برسوں تک ری پبلکن کا غلبہ رہا، تاہم اس کے بعد سے یہ ریاست دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان سوئنگ کرتی آ رہی ہے۔

نیواڈا میں حالیہ برسوں میں منتقل ہونے والی آبادی کیلی فورنیا سے آئی ہے جو ایک نسبتاً لبرل ریاست ہے۔

ماہرین کے مطابق نیواڈا میں اسقاطِ حمل کا مسئلہ گزشتہ الیکشن میں بھی ایک بڑا محرک ثابت ہو چکا ہے جو ٹرن آؤٹ میں اضافے کی وجہ بنتا ہے اور ان کے بقول اس الیکشن میں بھی یہ ایشوز ووٹرز کو باہر لاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024