امریکا میں صدارتی انتخاب کی مہم آخری ہفتے میں داخل
وائٹ ہاؤس پر آئندہ 5 سال کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کس کا راج ہوگا؟ امریکا میں صدارتی انتخاب کی مہم آخری ہفتے میں داخل ہوگئی، ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کے حامیوں کو ’کچرا‘ قرار دینے پر صدر جوبائیڈن کے بیان سے دوری اختیار کرلی۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈیموکریٹس کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس نے صدارتی انتخاب میں فیصلہ کن اہمیت کی حامل 7 ریاستوں میں سے 2 ریاستوں پر دوبارہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے بدھ کو شمالی کیرولائنا اور اس کے بعد پنسلوینیا کا دورہ کیا۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو شمالی کیرولائنا کے راکی ماؤنٹ کے قصبے میں موجود تھے جہاں سے ایک گھنٹے کی مسافت پر کاملا ہیرس کی ریلی منعقد ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کیرولائنا سے وسکونسن جائیں گے جہاں وہ امریکی اسپورٹس اسٹار بریٹ فاور کے ساتھ دکھائی دیں گے۔
توقع کی جارہی ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار جاتے ہیں تو وہ انتخابی نتائج کو مسترد کر دیں گے، ریپبلکن نے پہلے ہی بڑے پیمانے پر ’دھاندلی‘ کے دعوؤں میں وزن پیدا کرنے کے لیے انتخابی افسران کی جانب سے پکڑی گئی انفرادی بےضابطگیوں کے معاملے کو اچھالنا شروع کردیا ہے۔
کاملا ہیرس بدھ کو وائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کے بعد پرامید نظر آئیں جہاں انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ ان کے حریف بے لگام طاقت کے لیے غیر متوازن اور خارش زدہ ہیں۔
کاملا ہیرس صدر جو بائیڈن کے اس بے تکے بیان سے متعلق سوالات کو نظر انداز کرتی رہیں جس میں صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے حامیوں کو ’کچرا‘ قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی ریلی کے دوران ایک مقرر نے لاطینی ووٹرز کو نشانہ بناتے ہوئے پورٹو ریکو کے جزیرے کو ازرائے تفنن ’کچرے کا تیرتا جزیرہ‘ قرار دیا تھا۔
بائیڈن نےاس بیان پر تبصرے میں کہا تھا کہ ’مجھے وہاں جو کچرا تیرتا نظر آرہا ہے وہ صرف اس (ٹرمپ) کے حامی ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس نے صدر جو بائیڈن کے اس بیان کی صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ہدف ٹرمپ کے ووٹرز نہیں بلکہ ان کی بیان بازی تھی۔
نائب صدر کاملا ہیرس نے کہا کہ ’میں واضح کردوں کہ میں لوگوں پر اس بنیاد پر کی جانے والی تنقید کی سختی سے مخالفت کرتی ہوں کہ وہ کسے ووٹ دیں گے۔‘
انہوں نے واشنگٹن میں تقریب سے پرزور اختتامی خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’یہ وہ غیر مستحکم شخص ہے جو انتقام کے جنون میں مبتلاہے، شکایات سے بھرا اور بے لگام طاقت کا خواہشمند ہے۔‘
تاہم انہوں نے امریکا کے مستقبل کے بارے میں ایک پرامید نظریہ بھی پیش کیا، انہوں نے کہا کہ ’آپ میں سے ہر ایک صفحہ پلٹنے کی طاقت رکھتا ہے اور اب تک کہی گئی سب سے غیر معمولی کہانی میں نیا باب لکھ سکتا ہے۔‘
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کے اپنے دعوؤں کو دہرانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ بھی ایسی دھاندلی کی تیاری کی جارہی ہے جیسی 2020 میں جوبائیڈن کو جتوانے کے لیے ان کے خلاف کی گئی تھی۔
انہوں نے پنسلوینیا کی کلیدی ریاست میں مبینہ دھاندلی کی مذمت کی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔