• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:20pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:44pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:20pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:44pm

یورپ میں مسلمانوں کےخلاف امتیازی سلوک تیزی سے بڑھ رہا ہے، انسانی حقوق کے ادارے کا انتباہ

شائع October 24, 2024
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

انسانی حقوق کے یورپی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں مسلمانوں کو پہلے سے کہیں زیادہ امتیازی سلوک اور نسل پرستی کا سامنا ہے اور اسرائیل پر حماس کے حملے سے قبل ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین کے ادارہ برائے بنیادی حقوق ( ایف آر اے) کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور غزہ پر جوابی جارحیت کے بعد سے کئی یورپی ممالک نے مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف کارروائیوں کی اطلاع دی ہے۔

ایف آر اے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم کئی یورپی ممالک کی رپورٹس سے آگاہ ہیں جن میں حماس کے حملوں کے بعد مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کی نشاندہی کی گئی ہے‘، لیکن ایف آر اے کی ایک نئی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ’اس (حماس کے حملے) سے قبل بھی یورپ میں مسلمان ہونا بہت مشکلات کا باعث بن رہا تھا‘۔

یورپ میں تقریباً ہر دو میں سے ایک مسلمان کو اپنے روزمرہ کے معمولات میں نسل پرستی اور امتیاز سلوک کا سامنا ہے، جو کہ 2016 میں ایف آر اے کے سروے میں آنے والی 39 فیصد شرح کے مقابلے میں ’بڑا اضافہ‘ ہے جبکہ آسٹریا، جرمنی اور فن لینڈ میں ان واقعات کی بلند شرح ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایف آر اے کے ڈائریکٹر سرپا راشو کا کہنا ہے کہ ’ہم یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں تنازعات نے اس نفرت کو اور ہوا دی ہے اور پورے براعظم میں مسلمانوں کے خلاف غیرانسانی بیان بازی سے صورتحال مزید بدتر ہوگئی ہے۔‘

اکتوبر 2021 سے اکتوبر 2022 کے دوران کیے گئے سروے میں 13 یورپی ممالک کے 9600 مسلمانوں سے رائے معلوم کی گئی تھی۔

ایف آر اے کے مطابق ’مسلمان خواتین، مردوں اور بچوں کو صرف ان کے مذہب ہی نہیں بلکہ رنگ و نسل یا آبائی پس منظر کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا گیا‘۔

سروے کے مطابق یورپ میں پیدا ہونے والے مسلمان نوجوانوں اور مذہبی لباس پہننے والی خواتین خاص طور پر نشانہ بنائی گئیں۔

سروے میں خاص طور پر ملازمتوں کی مارکیٹ میں مسلم مخالف نسل پرستی میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ رہائش، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے دیگر شعبوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

ایف آر اے نے بتایا کہ مسلمانوں میں ہر 5 میں سے 2 افراد یا 41 فیصد اپنی ملازمتوں کے لیے اضافی قابلیت کے حامل پائے گئے جبکہ اس کے مقابلے میں عام افراد میں یہ شرح 22 فیصد ہے۔

ایف آر اے کے مطابق عام افراد میں سے 19 فیصد نے امور خانہ داری کی انجام دہی میں مشکلات کا شکوہ کیا تو اس کے مقابلے میں ایک تہائی مسلمان رائے دہندگان یہ شکوہ کرتے پائے گئے، جبکہ مسلمانوں کے لیے گنجائش سے زائد گھروں میں رہنے کا امکان دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے 2016 کے دستیاب تازہ ترین تخمینے کا حوالہ دیتے ہوئے ایف آر اے نے کہا ہے کہ یورپ میں مقیم 2 کروڑ 60 لاکھ مسلمان مجموعی آبادی کا 5 فیصد ہیں جن میں سے بیشتر جرمنی اور فرانس میں مقیم ہیں، جبکہ حالیہ برسوں میں تنازعات کے نتیجے میں افغانستان، عراق اور شام سے فرار ہونے والے افراد کی وجہ سے یورپی یونین میں مسلمانوں کی تعداد نمایاں طور پر بڑھی ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 اکتوبر 2024
کارٹون : 24 اکتوبر 2024