’پاک پیک امریکا‘ کا صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان
پاکستانی-امریکن پبلک افیئرز کمیٹی (پاک پیک یو ایس اے) نے جو بائیڈن انتظامیہ کی سرپرستی میں پاکستانی حکومت کی طرف سے معزول وزیر اعظم عمران خان کے خلاف مبینہ ’قانونی بغاوت‘ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کردیا۔
پاک پیک امریکا میں ایک ایسی تنظیم ہے جو اپنے اراکین سے رقم اکٹھی کرکے اسے مخصوص سیاست دانوں، بیلٹ اقدامات، قانونی سازی کی حمایت یا امیدواروں کی مخالفت کے لیے استعمال کرتی ہے۔
پاک پیک کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی اگلے ماہ ہونے والے امریکی انتخاب میں ر یپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت پر فخر محسوس کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی وہ امیدوار ہیں جو پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کو بہتر، پاکستان میں بےگناہ قید سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جمہوریت کو لاحق سنگین خطرات کو ختم کرنے کے لیے کام کریں گے۔‘
پاک پیک نے اپنے بیان میں معزول وزیراعظم عمران خان کی سابق امریکی صدر سے دورہ امریکا کے دوران ہونے والی ملاقات کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کی کوشش قرار دیا۔
کمیٹی کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران انتظامی عہدیدار اکثر پاکستان کا دورہ کرتے تھے اور وزرا کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتے تھے، بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ جو بائیڈن اور کاملا ہیرس انتظامیہ کے تحت ایسی کوشش نہیں کی گئی۔
بیان میں الزام لگایا گیا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں پاکستانی حکومت پر مقبول اور جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے معزول کرنے کا دباؤ ڈالا گیا تھا۔
بیان میں بین الاقوامی مبصرین اور امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں کی جانب سے الیکشن میں بے ضابطگیوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’اب تک جو بائیڈن انتظامیہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘
ایکس پر لکھے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں ڈر ہے کہ کاملا ہیرس کے صدر بننے کے بعد یہ پالیسیاں جاری رہیں گی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔‘
پاک پیک کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ دونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں مضبوط سفارتی تعلقات اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ پاکستانی اور امریکی مفادات کو حکومتی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 2022 میں عمران خان کے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا کہ واشنگٹن ان کی حکومت کو گرانے کی سازش کی ذمہ دار ہے۔
انٹرسیپٹ کے مطابق اس سال کے اوائل میں امریکی سینیٹر چک شومر نے پاکستانی سفیر مسعود خان سے بات چیت کے دوران عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔