• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

آئینی ترمیم کا مسودہ اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے، خورشید شاہ

شائع October 18, 2024
پیپلز پارٹی کے رہنما اور آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ— فوٹو: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی کے رہنما اور آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق آئینی ترمیم کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس آج خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تمام جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترمیم کے مسودے کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مسودے میں سمندر پار پاکستانیوں کے الیکشن لڑنے کی تجویز پر بھی اتفاق ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور کیے گئے مسودے کی منظوری کابینہ دے گی۔

اس موقع پر سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ کی جانب سے مخصوصی نشستوں کے حوالے سے وضاحتی بیان کے حوالے سے سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق مجھے علم نہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے کی تصدیق کی۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج تمام جماعتوں نے مسودے پر اتفاق کیا اور آج جو ڈرافٹ فائنل ہوا یہی حتمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کا حق دیا جائے یہ ہماری تجویز ہے اور اس تجویز پر بیشتر ارکان نے اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً مسودے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے اور کل کا جو ڈرافٹ ہے وہ قابل قبول ہے۔

فاروق ستار نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نکات پر مخالفت نہیں کر رہی ہے بلکہ اپنی پالیسی کے مطابق سیاسی بنیادوں پر مخالفت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک قومی اسمبلی و سینیٹ میں مسودہ پیش نہیں ہوتا کوئی مسودہ حتمی نہیں ہوگا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اب تک اپوزیشن کی کسی پارٹی کے رکن کی جانب سے مسودے کی منظوری کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری کا دعویٰ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب حکومت نے آج ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

پورے دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی۔

اس کے بعد آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل تھے اور اس دوران حکومت مولانا فضل الرحمٰن سمیت اپوزیشن کی منانے کے لیے تگ و دو کرتی رہی۔

اس معاملے پر گزشتہ رات مولانا فضل الرحمٰن کی میڈیا سے گفتگو کے بعد آئینی ترمیم کا معاملہ ایک مرتبہ پھر التوا کا شکار ہوتا محسوس ہو رہا تھا، تاہم اب حکومت کے اتحادی اراکین نے مسودے پر اتفاق رائے کی تصدیق کردی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024