نجی ادارے بجلی بنا کر خود استعمال کریں تو الیکٹرسٹی ڈیوٹی عائد نہیں ہوگی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ 500 کلو واٹ یا اس سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے صنعتی یا تجارتی ادارے خود بجلی استعمال کریں تو ان پر پنجاب فنانس آرڈیننس 2001 کے تحت ڈیوٹی ٹیکس ادا کرنے کا اطلاق نہیں ہوتا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پنجاب کے محکمہ آبپاشی اور محکمہ بجلی نے 44 کاروباری اداروں کے خلاف دائر درخواست مسترد کی، جس میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال، کنجاہ ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، غازی پاور لمیٹڈ، حسیب وقاص شوگر ملز لمیٹڈ، کریسنٹ ٹیکسٹائل ملز شامل ہیں۔
حکومت پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کے 13 جنوری 2011 کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
یہ تنازع پنجاب فنانس آرڈیننس 2001 کی شق 13 کے اطلاق سے متعلق ہے، جس کے تحت ان کمرشل اور صنعتی یونٹس پر بجلی ڈیوٹی کے نام سے ایک لیوی عائد کی گئی ہے۔
اس کیس کے حقائق سیکشن 13 سے ملتے جلتے ہیں کیونکہ یہ 2001 تک نافذالعمل تھا، جب 25 اگست 2001 کو گورنر پنجاب نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے نتیجے میں فریق کمپنیوں پر لیوی کا اطلاق ہوا، دفعہ 13 کی آئینی حیثیت کے ساتھ لیوی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
اُس وقت کی صوبائی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 157 (2) (بی) کے تحت آئینی حیثیت پر ہائی کورٹ کے سامنے مؤقف اختیار کیا، جو صوبائی حکومت کو صوبے کے اندر بجلی کی کھپت پر ٹیکس لگانے کی اجازت دیتا ہے۔
جسٹس منیب اختر کی جانب سے لکھے گئے 11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ کمرشل یا صنعتی یونٹ 500 کلو واٹ سے زائد صلاحیت کے جنریٹرز کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں، لیکن فیصلے میں کہا گیا کہ یہ بجلی خودکاروباری اداروں کے استعمال کے لیے ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 2001 کے آرڈیننس کے مطابق مدعا علیہان ’لائسنس یافتہ‘ کی تعریف کے اندر آتے ہیں، تاہم ان پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔
فیصلے کے مطابق ٹیکس لگانے کے قوانین کا بنیادی اصول یہ ہےکہ اگر ٹیکس لگانے کی ایک سے زیادہ تشریحات ممکن ہوں تو وہ تشریح اپنائی جائے جو ٹیکس ادا کرنے والے کے حق میں ہو۔
فیصلے میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر فریقین لائسنس یافتہ ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ان میں سے کوئی اپنے جنریٹر سے پیدا ہونے والی بجلی کو کسی دوسرے شخص کو فراہم کرتا ہے تو اس فراہمی کے سلسلے میں لیوی وصول کی جائے گی۔
تاہم خود بجلی بنا کر خود ہی استعمال کرنے پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاسکتا، اس لیوی کے لیے اب بھی قانونی طور پر لائسنس یافتہ صارف کو کسی دوسرے صارف کو بجلی فراہم کرنے کی ضرورت ہوگی۔