• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

امریکا اور برطانیہ کے یمن کے دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں فضائی حملے

شائع October 4, 2024 اپ ڈیٹ October 5, 2024
صنعا میں فضائی حملوں کے مناظر— فوٹو بشکریہ ایکس
صنعا میں فضائی حملوں کے مناظر— فوٹو بشکریہ ایکس
صنعا میں فضائی حملے کے بعد دھویں کے بادل اٹھتے دیکھتے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
صنعا میں فضائی حملے کے بعد دھویں کے بادل اٹھتے دیکھتے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور برطانیہ نے یمن کے مختلف حصوں میں بمباری کرتے ہوئے دارالحکومت صنعا اور حُدیدہ کے ایئرپورٹ سمیت مختلف شہروں سمیت مجموعی طورپر چار صوبوں کو نشانہ بنایا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ان حملوں میں ذمار شہر اور المسیرہ کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ملک کے چار صوبوں نشانہ بنایا گیا۔

یمن کے حوثیوں کی جانب سے چلائے جا رہے المسیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے حملوں کے بعد مختلف شہروں سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں البتہ رپورٹ میں ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا گیا۔

ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق اس دوران صنعا پر چار، حُدیدہ شہر کے جنوبی علاقوں اور ایئرپورٹ پر 7 حملے کیے گئے جبکہ ذمار شہر پر بھی حملہ کیا گیا۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے لیے ذمہ دار ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی فورسز نے آج یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں 15 ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔

سینٹ کام نے کہا کہ ان اہداف میں حوثیوں کی جارحانہ فوجی صلاحیتوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ حملے نیویگیشن کی آزادی کے تحفظ اور بین الاقوامی پانیوں کو امریکا، اتحادیوں اور تجارتی جہازوں کے لیے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے کیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یمن کے حوثیوں کی جانب سے نومبر سے اب تک عالمی سمندروں میں اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں کے مختلف جہازوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

ان حملوں کے جواب میں امریکا اور برطانیہ کی جانب سے بھی جوابی حملے کیے گئے جس کے سبب تاجر اپنے جہازوں کو بحیرہ احمر اور نہر سوئز کے بجائے افریقہ کی جانب طویل راستہ طے کر کے لے جانے پر مجبور ہیں۔

اس کارروائی سے تقریباً ایک ہفتہ قبل 29 ستمبر کو اسرائیل نے بھی یمن میں بمباری کی تھی جس میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ہم نے درجنوں طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں حوثی بلاغیوں کے ٹھکانوں بشمول پاور اسٹیشنز اور بندرگاہ کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کیپٹن ڈیوڈ ابراہیم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج بڑے پیمانے پر کی گئی فضائی کارروائی میں فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے یمن کے علاقوں راس عیسیٰ اور حُدیدہ میں حوثی حکومت کی فوج کے زیر استعمال اہداف تنصیبات کو بنایا۔

مذکورہ اسرائیلی حملے سے ایک دن قبل حوثی باغیوں نے اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو محفوظ رہے تھے۔

واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں غزہ اور لبنان کے بعد اب یمن، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے نشانے پر ہے۔

غزہ میں تقریباً ایک سال سے جاری اسرائیلی حملوں اور بدترین بمباری میں غزہ کی پٹی ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے اور اب تک ان حملوں میں تقریباً 42 ہزار افراد شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے ہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ملے تلے دبے ہزاروں افراد کی لاشیں مسلسل بمباری اور اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی وجہ سے نکالی ہی نہیں جا سکیں۔

ابھی غزہ میں جنگ ہی تھی کہ اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں سے لبنان کو نشانہ بنایا شروع کیا اور پھر بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے جس میں ایران کی حمایت یافتہ لبنان تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔

اب تک لبنان پر کیے گئے حملوں میں 2ہزار سے زائد افراد شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں اور بیروت اور اس کے گردونواح میں اسرائیلی فضائی حملے مسلسل جاری ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024