ایرانی تیل کی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملوں پر بات جاری ہے، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے ہم ایران کی تیل کی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملوں پر بات کر رہے ہیں اور ان کے اس بیان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں توقع نہیں ہے کہ کم از کم جمعرات تک اسرائیل، ایران کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں پر کسی قسم کی جوابی کارروائی کرے گا۔
جب ایک رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ ایران کی تیل کی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے ہیں تو بائیڈن نے کہا کہ ہم اس پر بات کر رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایسا ہر حال میں تھوڑا بہت تو ہو گا۔
بائیڈن کے اس بیان کے بعد مشرق وسطیٰ میں حالات بگڑنے کے خطرے کے پیش نظر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تیل کی قیمتوں میں اضافہ بائیڈن کی نائب صدر اور اگلے الیکشن میں صدارتی امیدوار کاملا ہیریس کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اب امریکی صدارتی انتخاب میں محض ایک ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے اور 5 نومبر سے قبل ایسی صورتحال کاملا ہیرس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
حالیہ عرصے میں اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے امریکی صدر کے تحمل کا مظاہرہ کرنے کے مشوروں کو نظر انداز کیے جانے کے باوجود بائیڈن نے کہا کہ مجھے اسرائیل کی جانب سے فوری کسی کارروائی کی امید نہیں ہے۔
اسرائیل کو ایران پر حملے کی اجازت دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ کہ ہم اسرائیل کو ’اجازت‘ نہیں بلکہ مشورہ دیتے ہیں اور آج کچھ نہیں ہونے والا۔
اس سے قبل بائیڈن نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
ایران نے منگل کے روز اسرائیل پر براہ راست میزائل حملے میں تقریباً 200 راکٹ داغے تھے جس سے نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ ایران کو اس کی قیمت چکانی ہو گی۔ گزشتہ سال 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی کارروائی کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک 41ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں سے اسرائیل نے لبنان میں حملوں کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد مختلف اسرائلی کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد لبنانی باشندے شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔ گزشتہ ہفتے اسی طرح کے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور متعدد کمانڈر شہید ہو گئے تھے جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے پورے خطے میں پھیلنے کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا تھا۔