حزب اللہ کا اسرائیل پر بڑا حملہ، فوجی تنصیبات پر درجنوں راکٹ داغ دیے
اسرائیلی فوج نے لبنان پر 400 حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے جواب میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں رمت ڈیوڈ ایئربیس پر درجنوں راکٹ داغ دیے۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق بیروت پر حملے کے بعد اسرائیل نے لبنان پر مزید حملے شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز لبنان پر 400 حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ کے تنصیبات کو تباہ کردیا تاہم حزب اللہ کی جانب سے نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
دوسری جانب لبنان کی مزاحمتی تنظیم نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ شمالی اسرائیل میں رمت ڈیوڈ ایئربیس پر درجنوں راکٹ داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گروپ کے مواصلاتی آلات کو نشانہ بنانے والے دھماکوں کے جواب میں اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے پہلے ہی اپنے شہریوں کو خبردار کردیا تھا کہ حزب اللہ کی جانب سے حیفہ اور دیگر شمالی علاقوں پر 24 گھنٹے میں بڑا جوابی حملہ ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کی جانب سے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کی صبح لبنان سے 100 سے زائد میزائل داغے گئے ہیں تاہم حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی اطلاع نہیں دی۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ حزب اللہ کی جانب سے داغے گئے راکٹ سے لگنے والی آگ کو بھجانے کے لیے ریسکیو کام جاری ہے جب کہ اتوار کی صبح حملوں کے بعد شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لبنان سے آنے والے بیشتر راکٹ کو روک دیا گیا تاہم رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی دفاعی نظام متعدد راکٹس کو نہ روک سکا۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے حملوں کے بعد حیفہ سمیت اسرائیل کے شمالی علاقوں میں اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کیے گئے فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر ’ابراہیم عقیل‘ سمیت 12 سینئر کمانڈرز کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ لبنان نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملے میں 3 بچوں سمیت 37 افراد شہید ہوئے ہیں۔
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرئیلی فوج کی جانب سے یہ حزب اللہ کے یہ دوسرے اہم ترین کمانڈر کو نشانہ بنائے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل یکم اگست کو تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنطیم حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کیے جانے کے اگلے روز ہی ڈرون حملے میں حزب اللہ کے سینئر ترین کمانڈر فواد شکر کو شہید کردیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے بیروت میں فضائی حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب منگل اور بدھ کو حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال مواصلاتی آلات (بیچرز اور واکی ٹاکی) دھماکوں میں مجموعی طور پر 37 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں حزب اللہ کے کارکن بھی شامل ہیں۔
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کی جانب سے ان حملوں کو الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل کو مارنے کے لیے ’ٹارگٹڈ کارروائی کی جس میں تنظیم کے تقریباً 10 سینئر کمانڈر مارے گئے۔
حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس حملے میں عقیل کی شہادت ہوگئی ہے تاہم حزب اللہ نے باضابطہ طور پر اپنے کمانڈر کی موت کی تصدیق نہیں کی۔
خیال رہے کہ امریکا نے ابراہیم عقیل کی معلومات فراہم کرنے پر 70 لاکھ ڈالر انعام کی پیشکش کی تھی۔
گزشتہ روز ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے۔
حسن نصر اللہ نے نامعلوم مقام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان حملوں سے ہمیں ایک بڑا دھچکا لگا ہے جس کی ہماری اس مزاحمتی تحریک اور لبنان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل کو دھماکوں کا بدلہ چکانا پڑے گا۔