• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

چیف جسٹس نے جسٹس منیب کی جگہ جسٹس امین کو ججز کمیٹی میں شامل کرلیا

شائع September 20, 2024
جسٹس منیب اختر—فوٹو: سپریم کورٹ / ویب سائٹ
جسٹس منیب اختر—فوٹو: سپریم کورٹ / ویب سائٹ

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 پر عملدرآمد کرتے ہوئے جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری آفس آرڈر کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینیارٹی کے اعتبار سے پانچویں نمبر کے جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی کے لیے نامزد کیا ہے۔

آرڈر کے مطابق اب کمیٹی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل ہوگی۔

اس سے قبل کمیٹی میں جسٹس منیب اختر شامل تھے جن کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو شامل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ منیب جسٹس اختر عدالت عظمیٰ کے اس اکثریتی بنچ کا حصہ تھے جس نے جولائی میں پی ٹی آئی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا اہل قرار دیا جب کہ جسٹس امین الدین خان ان ججز میں شامل تھے جنہوں نے مخصوص نشستوں کے معاملے میں سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے اسے مخصوص نشستوں کے لیے حق دار قرار نہیں دیا تھا۔

واضح رہے کہ آج وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کر لیا تھا جس کے بعد صدر مملکت آصف زرداری نے اس کی منظوری دے دی تھی۔

وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیر اعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا، اس آرڈیننس سے چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کے مقدمات مقرر کرنے کا دائرہ اختیار بڑھ گیا۔

آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس آٖف پاکستان، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرے گی، اس سے قبل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔

ترمیمی آرڈیننس کے مطابق ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024