سینیٹ تو مکمل ہی نہیں، ترامیم کیسے منظور ہو سکتی ہیں؟ علی محمد خان
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ سینیٹ تو مکمل ہی نہیں، سینیٹ سے ترامیم کیسے منظور ہو سکتی ہیں؟
راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم سے صرف سپریم کورٹ کا نام رہ جائےگا، یہ غیرآئینی ترامیم کر رہے ہیں۔
مزید کہنا تھا کہ سینیٹ تو مکمل ہی نہیں، سینیٹ سے ترامیم کیسی منظور ہو سکتی ہیں، قومی اسمبلی میں بھی ہمیں مخصوص نشستیں نہیں ملیں، قومی اسمبلی بھی نامکمل ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ پہلے ہمیں ہمارا مینڈیٹ دیا جائے، عمران خان کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ ہم کس نظام کی جانب چل رہے ہیں، پہلے ہمارے لیڈر کو باہر لایا جائے، مزید کہنا تھا کہ کسی کے ذہن میں فتور آیا تو پھر کارکن اسے نہیں چھوڑےگا، چور چوری بھی کرتا ہے اور سینہ زوری بھی۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمیں مسلم لیگ (ن) سے پہلے ہی کوئی توقع نہیں تھی، پیپلزپارٹی کے کردار پر بھی بڑا سوالیہ نشان ہے۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو آئین میں 26 ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا جہاں کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی۔
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آیا ہے، جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کے آرٹیکل 187، 175، 51، 63 اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔