حوثیوں کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائل سے حملہ
حوثیوں نے غزہ میں 11 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 41 ہزار فلسطینی شہادتوں کے جواب میں وسطی اسرائیل پر ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے حملہ کردیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق یمن کے فوجی ترجمان یحیٰی ساری نے کہا ہے کہ ’اسرائیل پر ہائپرسونک میزائل سے حملہ کیا گیا جس نے 12 منٹ سے بھی کم وقت میں 2 ہزار 40 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔
تاہم اسرائیلی فوجی حکام نے دعوٰی کیا ہے کہ میزائل ایک کھلے علاقے میں گرے اور اس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ حوثی باغی اس حملے کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے یمن سے ہماری سرزمین پر زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل سے حملہ کیا اور انہیں اب تک یہ معلوم ہوجانا چاہیے کہ ہمیں نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔
حملے کے بعد تل ابیب سے تقریباً 20 کلومیٹر دور مودین کے ایک ٹرین اسٹیشن پر فائر فائٹرز کو آگ بجھاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
حماس نے حوثیوں کے حملے کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’اسرائیل جب تک غزہ پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت بند نہیں کرتا وہ اپنی سلامتی کی حفاظت نہیں کرپائے گا۔‘
یمن کے فوجی ترجمان نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں نے تل ابیب کے قریب جافا کے علاقے میں ہائیپرسونک بیلسٹک میزائل استعمال کرتے ہوئے کامیابی سے اسرائیلی فوجی ٹھکانے کو نشانہ بنایا، انہوں نے مزیدکہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز میزائل کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
امریکا اسرائیل کو روکنے میں ناکام رہا ہے، حماس
حماس کے ایک سینئر عہدیدار اسامہ حمدان نے استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے خلاف ایسے اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے غزہ میں جنگ بندی ہوسکتی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی تحریک کے پاس غزہ میں 11 ماہ سے جاری جنگ کے دوران نقصانات کے باوجود اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے کافی وسائل موجود ہیں۔
دوسری طرف، اسرائیل نے لبنان کے سرحدی گاؤں پر فضائی حملے کیے ہیں جس نے رہائشیوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کردیا ۔
غزہ جنگ میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحد پار فائرنگ کے 11 ماہ کے دوران یہ پہلا موقع تھا جب اسرائیلیوں نے جنوبی لبنان کے رہائشیوں کو انخلا کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2023 سے لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی جھڑپوں میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے اراکین شامل ہیں۔