وفاقی حکومت کا ارسا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ سندھ حکومت نے مسترد کردیا
وفاقی حکومت کا ارسا ایکٹ میں ترمیم کے فیصلے کو سندھ حکومت نے مسترد کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی اجلاس میں ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی۔
قرار داد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم سندھ کے عوام کو قبول نہیں۔
تحریک التوا پیش کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم کے معاہدے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم قابل قبول نہیں، پانی پر جنگ ہوجاتی ہے پانی زندگی ہے، ارسا اکارڈ کے تحت ہر صوبے کو اپنا پانی جمع کرنی کی اجازت دی گئی، اتنا سارا پانی ملنے کے باوجود میرے سندھ کی زمینیں غیر آباد ہیں، ہمارے کتنے ایسے علاقے ہیں جہاں پانی روٹیشن پر ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے تاریخی کردار ادا کیا پاکستان اور سندھ کو بچایا، کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا نے بھی ہمارا ساتھ دیا، انہوں نے قراردادیں پاس کیں، میں سندھ کا بیٹا ہونے کا فرض نبھایا اور تحریک التوا جمع کروائی تھی، اکثر الزام لگتا رہا کہ کوٹری سے نیچے پانی ضائع ہوتا رہا، میں فیڈریشن سے اپنا حق لینا جانتا ہوں۔
واضح رہے کہ 14 مارچ کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سابق وفاقی سیکرٹری کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا چیئرمین مقرر کر دیا تھا جس پر خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ یہ یکطرفہ فیصلہ صوبوں کو وفاق کے خلاف کھڑا کر سکتا ہے۔
اس فیصلے سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور صدر آصف علی زرداری کی جماعت پیپلزپارٹی کے درمیان دراڑ پیدا ہونے کا بھی امکان تھا کیونکہ اس کے نئے اسٹرکچر سے بظاہر ارسا کی آزاد حیثیت متاثر ہوتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے سیکریٹری اسد رحمان گیلانی کی جانب سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے 22ویں گریڈ کے ریٹائرڈ افسر ظفر محمود کو بطور چیئرمین انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔