• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

فیکٹ چیک: پاکستان میں اقلیتی شخص پر تشدد کی وائرل ویڈیو کا جھوٹا دعویٰ

شائع August 30, 2024
— اسکرین گریب
— اسکرین گریب

اسلامو فوبیا پھیلانے والے سلوان مومیکا اور دیگر صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ اس میں پاکستان میں مسلمانوں کی جانب سے ایک مسیحی شخص کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایاجا رہا ہے، تاہم یہ ویڈیو دراصل 2022 میں بھارت کے شہر بھوپال میں پیش آنے والے ایک واقعے کی ہے۔

دعویٰ

28 اگست کو سلوان مومیکا نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک شخص کو کچھ افراد کی طرف سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اس پوسٹ کے کیپشن میں کہا گیا ہے کہ ’اس شخص کا صرف ایک جرم ہے اور وہ پاکستان میں مسلمانوں کے درمیان مسیحی ہونا ہے، کیا مغرب میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جاتا ہے جیسا اس مسیحی کے ساتھ کیا جارہا ہے؟

اس پوسٹ کو 4 لاکھ افراد دیکھ چکے ہیں جبکہ اسے 12 ہزار بار شیئر کیا جاچکا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو کئی صارفین کی جانب سے اسی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

وضاحت

Iverify پاکستان نے پاکستان میں اقلیتی رکن کے خلاف مبینہ تشدد کو دکھانے والی ویڈیو کی وائرل ہونے اور اس کی نوعیت کی وجہ سے دعوے کی صداقت کا تعین کرنے کے لیے حقائق کی جانچ شروع کی۔

سلوان مومیکا کی پوسٹ کی جانچ پڑتال کے بعد اس میں ایک تبصرہ نظر آیا جس میں لکھا تھا کہ ’یہ بھارت کی ریاست مدھیا پردیش کی ایک پرانی ویڈیو ہے جہاں اگست 2022 میں ایک نوجوان کو ذاتی جھگڑے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس واقعے کا مذہبی منافرت پر مبنی جرائم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ویڈیو کے اسکرین شاٹس کا استعمال کرتے ہوئے پوسٹ کے بارے میں کیے گئے تبصرے کی تصدیق کرنے کے لیے کی گئی جانچ سے پتا چلا کہ ممبئی کے انگریزی اخبار ’دی فری پریس جرنل‘ میں 5 نومبر 2022 کو ایک مضمون شائع ہوا تھا، جس کا عنوان تھا ’بھوپال: کلاس 12 بے رحمی سے تشدد کا نشانا بنایا گیا، پولیس ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔‘

مضمون میں وائرل ویڈیو کے ایک منظر کو بطور اسکرین شاٹ استعمال کیا گیا ہے جس میں ایک شخص کو برہنہ کرکے چھڑی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

مضمون کے مطابق ویڈیو میں 12ویں جماعت کے ایک طالب علم کو اس کے ہم جماعت کی جانب تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو 29 اگست 2022 کو پیش آنے والے واقعے کے بعد فرار ہو گئے تھے، رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تحقیقات میں 20 مارچ 2023 کو بھارتی فیکٹ چیکنگ آؤٹ لیٹ ’آلٹ نیوز ’کی جانب سے شائع ایک رپورٹ بھی سامنے آئی جس کا عنوان تھا، ’بھوپال کے طالب علم پر حملے کی پرانی ویڈیو جھوٹے فرقہ وارانہ دعوؤں کے ساتھ وائرل۔‘

رپورٹ میں اس ویڈیو کے متعلق کہا گیا ہے کہ یہ اس وقت اس دعوے کے ساتھ وائرل ہوئی تھی کہ اس میں دکھایا گیا تھا کہ ایک مسلمان لڑکے کو ایک ہندو لڑکی کو اغوا کرنے اور اس پر تیزاب پھنکنے کی دھمکی دینے کی وجہ سے اس کے بھائیوں کی جانب سے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

لہٰذا حقائق کی جانچ پڑتال سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسیحی شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کی وائرل ویڈیو کے بارے میں دعویٰ غلط ہے۔

یہ ویڈیو 2022 میں بھارت کے شہر بھوپال میں پیش آنے والے ایک واقعے کی ہے اور اس کا مسلمانوں کی جانب سے مسیحی کو تشدد کا نشانہ بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024