ڈیموکریٹک امیدوار کاملا ہیرس نے صدارتی انتخاب کیلئے نامزدگی قبول کرلی
شکاگو میں پرجوش ہجوم کے سامنے کاملا ہیرس نے ڈیموکریٹس کی طرف سے صدارتی نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا کہ وہ نومبر میں ہونے انتخابی معرکے میں ریپبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر اگے بڑھنے کا ایک نیا راستہ اختیار کریں گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 59 سالہ کاملا ہیرس نے صدارتی لہجہ اختیار کرتے ہوئے امریکیوں کے لیے مواقع اور اتحاد کا پیغام دیا۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ’ہمارے ملک کو پیچھے لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جیسے غیر ملکی ’ظالموں‘ کے ساتھ قربت اختیار کر رہے ہیں۔‘
اس موقعے پر کاملا ہیرس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر اس شخص کی جانب سے جس کی کہانی صرف دنیا کے عظیم ترین ملک میں ہی لکھی جا سکتی ہے، میں ان کی طرف سے امریکا کا صدر بننے کی نامزدگی قبول کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسی صدر بنوں گی جو ہمیں ہماری اعلیٰ ترین امنگوں کے گرد متحد کرے گی۔
کاملا ہیرس نے ووٹرز تک اپنا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا کہ وہ تمام امریکیوں کے لیے صدر بننے کا وعدہ کرتی ہیں۔
انہوں نے اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ نومبر کے انتخابات میں امریکیوں کے پاس ماضی کی تلخیوں، تذبذب اور تفرقہ انگیز لڑائیوں سے آگے بڑھنے کا ایک سنہری موقع ہے۔
اس کے بعد کاملا ہیرس نے 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دائیں بازو کے تھنک ٹینک کے مستقبل کی ریپبلکن حکومت کے خاکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کیسی ہوگی، یہ سب ان کے قریبی مشیروں کے تحریر کردہ ’پروجیکٹ 2025‘ میں بیان کیا گیا ہے اور اس کا مجموعی مقصد ہمارے ملک کو ماضی کی طرف واپس دھکیلنا ہے۔
کاملا ہیرس کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس ملک کی خدمت کرنے کا تجربہ ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران خارجہ پالیسی کے اہم امور کے متعلق لائحہ عمل کا اعلان کیا۔
کاملا ہیرس نے جو بائیڈن کی بیان بیازی سے آگے بڑھتے ہوئے غزہ میں لوگوں کے مسائل کو ’دل دہلا دینے والا‘ قرار دیا اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
اس موقع پر جب انہوں نے فلسطینی عوام کے لیے ’خود ارادیت‘ کی بات کی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
کاملا ہیرس نے روس اور یوکرین کی جنگ میں یوکرین کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اظہار کیا اور نیٹو اتحادیوں کی حمایت کا اعلان کیا۔
واضح رہے کسی بڑی جماعت کی طرف سے پہلی دفعہ سیاح فام خاتون نامزد ہونے والی کاملا ہیرس نے انتخابی سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی برتری ختم کردی ہے اور ریکارڈ فنڈز جمع کرنے کے ساتھ بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
کیلیفورنیا میں چھٹیاں گزارنے والے صدر جوبائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ’ وہ کاملا ہیرس کو صدارت کی نامزدگی قبول کرتے دیکھ کر فخر محسوس کررہے ہیں، وہ ایک بہترین صدر ثابت ہوں گی کیونکہ وہ ہمارے مستقبل کی جنگ لڑ رہی ہیں۔’
کاملا ہیرس کو 5 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے لیے سخت مقابلے کا سامنے کرنے کے باوجود ڈیموکریٹس بھی انتخابات جیتنے کے لیے پرامید ہیں، جس کا فیصلہ 2020 کی طرح اہم ریاستوں میں محض چند ووٹوں کے فرق سے ہو سکتا ہے۔
باراک اوباما اور مشیل اوباما سے لے کر بل کلنٹن تک بڑی شخصیات نے اس ہفتے خبردار کیا ہے کہ کاملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔
دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں کاملا ہیرس کی تقریر کو ’بدترین تقریر‘ قرار دیا ہے، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر اپنے مخصوص آل کیپ اسٹائل میں لکھا ہے کہ کاملا ہیرس ہماری قوم کو ناکامی کی طرف لے گئی ہیں۔