• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

متحدہ عرب امارات نے افغان طالبان کے سفیر کو تسلیم کرلیا

شائع August 22, 2024
— فوٹو: افغان وزارت خارجہ / ایکس
— فوٹو: افغان وزارت خارجہ / ایکس

افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان حکومت نے پہلی بار متحدہ عرب امارات میں اپنا پہلا تسلیم شدہ سفیر مقرر کیا ہے، جو چین کے بعد افغان سفیر کے اسناد کو قبول کرنے والا دوسرا ملک ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق 2021 میں دوبارہ افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والی طالبان حکومت کو کسی بھی غیر ملکی دارالحکومت نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، صرف بیجنگ نے رسمی طور پر ایک سفیر کی اسناد کو قبول کیا ہے۔

طالبان نے پڑوسی ملک پاکستان سمیت کئی ممالک میں اپنے سفیروں کو ’چارج ڈی افیئرز‘ کے طور پر مشن کے لیے بھیجا ہے۔

طالبان کے زیر انتظام وزارت خارجہ نے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ مولوی بدرالدین حقانی کو یو اے ای کے لیے سفیر نامزد کیا گیا ہے اور انہوں نے اپنی سفارتی اسناد متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے معاون انڈر سیکریٹری برائے پروٹوکول امور کو پیش کی ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔

افغان وزارت خارجہ نے کہا ’افغانستان کے نئے تسلیم شدہ سفیر جلد ہی ایک سرکاری تقریب کے دوران متحدہ عرب امارات کے امیر کو باضابطہ طور پر اپنی اسناد پیش کریں گے‘۔

یاد رہے کہ طالبان کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم ہیں اور انہوں نے 2022 میں کابل ہوائی اڈے پر آپریشنز چلانے کا معاہدہ کیا تھا۔

طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو امریکا نے ’عالمی دہشت گرد‘ کے طور پر نامزد کیا تھا اور ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں تاہم رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی جانب سے ان پر سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد سراج الدین حقانی نے جون میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی تھی۔

15 اگست 2021 کو طالبان افغان دارالحکومت کابل میں داخل ہوئے تو امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

اگرچہ چین اور متحدہ عرب امارات نے باضابطہ طور پر طالبان انتظامیہ کو تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی تعلقات میں کسی سرکاری تبدیلی کی تصدیق کی ہے۔

تاہم سفارت کاروں اور بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ باضابطہ طور پر سفیر کو قبول کرنا بین الاقوامی سفارت کاری کا ’غیر واضح‘ حصہ ہے جو تعلقات میں بہتری لاسکتا ہے۔

امریکا سمیت مغربی ممالک نے واضح کیا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا راستہ ان کی جانب سے خواتین کے حقوق کی یقین دہانی اور لڑکیوں کے اسکول اور جامعات کو دوبارہ کھولنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024