• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

غزہ میں ظلم جاری، پیدائشی سرٹیفکیٹ لے کر آنے والے باپ کو جڑواں بچوں کی لاشیں موصول

شائع August 14, 2024
محمد ابوالقمسان آنسوؤں سے لبریز آنکھوں کے ساتھ شہید ہونے والے جڑواں بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ دکھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
محمد ابوالقمسان آنسوؤں سے لبریز آنکھوں کے ساتھ شہید ہونے والے جڑواں بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ دکھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

غزہ میں 8 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ظلم کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہیں اور اسرائیلی فورسز اپنی وحشیانہ بمباری اور ظالمانہ کارروائیوں میں خواتین اور بچوں کو بے دریغ قتل کررہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسی طرح کا ایک ظالمانہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب غزہ میں اسرائیلی بمباری میں دو نومولود بچے دم توڑ گئے۔

محمد ابو القسمان کو اللہ نے جڑواں بچوں کی نعمت سے نوازا اور وہ ان کے برتھ(پیدائشی) سرٹیفکیٹ لینے کے لیے گئے۔

تاہم جب وہ ان کے برتھ سرٹیفکیٹ لے کر پہنچے تو اسے وہاں جڑواں بچوں کے ساتھ ساتھ اپنی بیوی اور ماں کی لاشیں ملیں جو غزہ میں اپارٹمنٹ پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے۔

اپنی بیوی، جڑواں بچوں اور ماں کی تدفین کے موقع پر غموں سے چور محمد ابوالقمسان نے جڑواں برتھ سرٹیفکیٹ بھی تھامے ہوئے جن کی پیدائش نے اس قیامت خیز دور میں انہیں خوشی کے چند لمحے فراہم کیے لیکن ان کی یہ خوشی محض چند لمحوں میں ہی غم میں تبدیل ہو گئی۔

31سالہ ابوالقمسان نے کہا کہ میری بیوی، دو بچے اور ماں شہید ہو چکے ہیں اور ہمیں بتایا گیا کہ یہ واقعہ ٹینک کے شیل کے حملے میں پیش آیا۔

انہوں نے ان جڑواں بیٹے بیٹی کے نام اسر اور ایسل رکھے تھے جنہیں سفید لٹھے میں لپیٹ کر کفن میں دفن کردیا گیا۔

دیر البلاح کے الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے ڈاکٹر خلیل الدرقان نے کہا کہ آج بات تاریخ میں درج ہو چکی ہے قابض اسرائیلی افواج نے نومولود بچوں کو نشانہ بنایا جو چار دن پہلے ہی پیدا ہوئے تھے اور ساتھ میں ان کی دادی اور والدہ کو بھی شہید کردیا گیا۔

واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اس جنگ میں اب تک تقریباً 40 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ شہید ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024