آصف مرچنٹ کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے جواب کے منتظر ہیں، پاکستان
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکی انتظامیہ سے آصف رضا مرچنٹ کے حوالے سے رابطہ کیا ہے اور ان کے جواب اور تفصیلات کے منتظر ہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ پاکستان بنگلہ دیش کے حالیہ واقعات میں پاکستان کے ملوث ہونے کی تمام رپورٹس کو مسترد کرتا ہے ایسی رپورٹس بھارت کے ذہنی خبط کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ہمارے ہائی کمشنر پاکستانی طلبہ سے رابطے میں ہیں، 100 طالب علم ابھی بھی بنگلہ دیش میں موجود ہیں، وہاں سلامتی کی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے سوالات کے جوابات دیتے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایران کو شاہین تھری مزائل دینے کی رپورٹس غلط ہیں اور فیک نیوز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں واقعات اور اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ نے اسحٰق ڈار سے رابطہ کیا، پاکستان اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی تجارتی تعلقات نہیں ہیں، دفتر خارجہ عام عوام کو دعوت دیتا ہے کہ وہ دیکھ لیں کہ وزارت خارجہ نے کشمیر کاز کے لیے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے آصف رضا مرچنٹ کے حوالے سے امریکی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے اور ان کے جواب اور تفصیلات کے منتظر ہیں۔
واضح رہے گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے امریکی سیاست دانوں اور سرکاری اہلکاروں کے قتل کی ایک ایرانی سازش میں پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام کے بارے میں اسلام آباد کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی۔
قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ آصف مرچنٹ سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، پاکستانی شہری کی گرفتاری کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل امریکی سیاستدان اور سرکاری افسران کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں امریکی عدالت نے پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کردی تھی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا تھا کہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے یہ خطرناک سازش مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری کی جانب سے تیار کی گئی تھی جس کا ایران سے قریبی تعلق تھا۔
’46 سالہ پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کی جانب سے اگست کے آخری ہفتے یا ستمبر کے پہلے ہفتے قتل کی سازش کو عملی جامہ پہنایا جانا تھا‘۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے تاہم وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق مطلوبہ ہدف کے گھر سے کاغذات چوری کرنا، ریلیوں میں احتجاج پلان کرنا اور کسی سیاستدان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنا آصف مرچنٹ کے منصوبے کا حصہ تھا۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم کراچی کا رہائشی تھا جس کے تہران سے مبینہ تعلقات تھے، مرچنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی ایران میں بیوی اور بچے ہیں اور پاکستان میں ایک الگ خاندان ہے۔
آصف مرچنٹ نے حملہ آوروں کو قتل کی پیشگی ادائیگی کے طور پر 5 ہزار ڈالر دیے، جو اس نے بیرون ملک مقیم ایک شخص کی مدد سے حاصل کیے تھے، اس کے بعد مرچنٹ نے فلائٹ کا انتظام کیا اور 12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کا منصوبہ بنایا،تاہم، ملک چھوڑنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔