• KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:51pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:27pm
  • KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:51pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:22pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:27pm

سکھر: بچی سے مبینہ ریپ کیس میں نیا موڑ، نوعمر خاتون ٹیچر ضمانت پر رہا

شائع August 8, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سکھر کی ضلعی اور سیشن عدالت نے نو عمر خاتون ٹیچر کو ضمانت دے دی ہے، جسے اس کے 3 بھائیوں سمیت 30 جولائی کو 5 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوعمر خاتون ٹیچر کو سکھر کی خاتون جیل سے شام کو رہا کیا گیا جبکہ اس کے بھائی تاحال جیل میں ہیں، تاہم جمعرات تک بھائیوں کی بھی رہائی کا امکان ہے۔

جج کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ شفقت رحیم قیوم قریشی کی سربراہی میں وکلاء کے پینل کی سماعت کے بعد ضمانت دینے کا فیصلہ کیا، جنہوں نے عدالت کے سامنے حقائق پیش کیے اور انہیں اپنے مؤکلوں کو ضمانت پر رہا کرنے پر راضی کیا۔

نوعمر خاتون ٹیچر کے اہلخانہ نے 5 اگست کو سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سکھر اور روہڑی پولیس نے نامناسب انکوائری اور متاثرہ لڑکی کی جانچ کیے بغیر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

اہلخانہ کی جانب سے سوال اٹھایا گیا ہے کہ دو نوجوان لڑکوں کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا، جو مبینہ طور پر متاثرہ بچی کے والدکے ساتھ ان کے ٹیوشن سینٹر آئے تھے اور خود کو لڑکی کے کزن کے طور پر متعارف کرایا تھا۔

جبکہ نوعمر خاتون ٹیچر کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ میڈیا کے کچھ بااثر افراد نے پولیس پر ان کے خلاف فرضی ایف آئی آر درج کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور تمام اراکین کو گرفتار کرلیا۔

ذرائع کی جانب سے اس رپورٹر کو بتایا گیا تھا کہ کچھ بااثر افراد نے پولیس باالخصوص تھانہ روہڑی کے ایس ایچ او پر نوعمر خاتون ٹیچر، اس کی بڑی بہن اور 3 بھائیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، تاہم پولیس نے بعدازاں اس کی بڑی بہن کو ذاتی ضمانت پر جانے دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او نے مبینہ متاثرہ بچی کے اہلخانہ کو یہ سمجھانے کی بے سود کوشش کی کہ ایسے ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ قانونی طریقہ کار کے بالکل خلاف ہے لیکن پولیس اہلکار نے دباؤ میں آ کر ایف آئی آر کو آگے بڑھایا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج والد کے دعوؤں کی نفی کرتی ہے

مقدمے کے اندراج کے 2 دن بعد، میڈیا کی ایک بڑی ٹیم اور علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کو باریک بینی سے دیکھا گیا، جس میں مبینہ متاثرہ بچی کو اپنے والد اور 2 کزنز کے ساتھ ٹیوشن سینٹر سے شام 6 بج کر 40 منٹ پر گھر واپس جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، لڑکی کو اپنے گھر کی سیڑھیاں بغیر کسی پریشانی اور ظاہری علامات کے چڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فوٹیج میں آگے چل کر دیکھا گیا ہے کہ والد ایک گھنٹے بعد لڑکی کو اپنے بازوؤں میں پکڑے گھر سے باہر نکل رہے ہیں۔

سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق نئے انکشافات کی روشنی میں پولیس نے مختلف زاویوں سے کیس کی نئے سرے سے تفتیش شروع کردی ہے، جبکہ تفتیش میں مبینہ متاثرہ بچی کے 2 کزنز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا کی جانب سے علاقے کے رہائشیوں سے نوعمر خاتون ٹیچر کے خاندن کے بارے میں بات چیت کی اور ان میں سے کسی نے بھی ان کے خلاف کوئی بات نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ خاندان پڑھا لکھا اور بہت مشہور تھا اور 2 بہنیں اپنے والد کے انتقال کے بعد سے اپنے گھر میں ٹیوشن سینٹر چلا رہی ہیں۔

مبینہ متاثرہ کی میڈیکل رپورٹ

روہڑی کی ایک سرکاری لیبارٹری کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی طبی رپورٹ میں 5 سالہ بچی کے جسم کے حساس حصوں پر خراشوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔

جبکہ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے متاثرہ لڑکی کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوادیے ہیں تاہم ابھی تک ملزمان کے نمونے نہیں لیےگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024