مرد کو مرد ہونے کے طعنے دے کر کمزور نہ پڑنے کا کہا جاتا ہے، شہریار منور
مقبول اداکار شہریار منور کا کہنا ہے کہ پاکستانی سماج میں مردوں کو مرد ہونے کے طعنے دے کر انہیں کمزور نہ پڑنے کا کہا جاتا ہے اور ان سے امید کی جاتی ہے کہ وہ کسی مسئلے پر نہ روئیں گے اور اپنے جذبات کا اظہار نہیں کریں گے۔
شہریار منور کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پرانی کلپ میں انہیں سماج میں مرد و خواتین کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں پر بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ خواتین ظلم نہیں کرتیں، سماج میں بہت ساری خواتین بھی مردوں پر ظلم کرتی ہیں اور ان کے ظلم ایسے ہوتے ہیں کہ اس پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ سارا یہ ہے کہ پاکستانی مرد کو رونے کی اجازت ہی نہیں ہے، بچپن سے ہی اسے سکھایا جاتا ہے کہ مرد کو درد نہیں ہوتا۔
شہریار منور نے دلیل دی کہ جب مرد کو درد نہیں ہوتا یا وہ روتا نہیں ہے تو وہ بہت بڑا جانور بن جاتا ہے اور پھر وہ آگے چل کر بیوی پر تشدد کرتا ہے۔
اداکار کے مطابق بچے کو بچپن سے ہی والد اور والدہ اس طرح پالتے ہیں کہ وہ بہادر بنے گا اور اس سے امید کی جاتی ہے کہ وہ کمزور نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی بچے کو نصف جذبات کا بچپن میں اظہار کرنے کا موقع نہیں ملتا تو باقی نصف جذبات ان کی بیوی انہیں چھپانے کا کہتی ہے، مرد کو جذبات کا اظہار کرنے نہیں دیا جاتا۔
شہریار منور صدیقی کا کہنا تھا کہ بیویاں اپنے شوہروں کو بولتی ہیں کہ نوکری چلی گئی تو کیا ہوا، مرد ہو، کھڑے ہوجاؤ، مضبوط بنو، دوسرا کام کرو۔
ان کے مطابق اسی طرح مرد پر بہت بڑی ذمہ داریاں اور پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، جس سے اس کی شخصیت میں مسائل پیدا ہوتے ہیں، اس پر وزن بڑھتا ہے اور اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایک مرد کی طرح مسائل سے نمٹے گا۔