اغوا کروانے والی خاتون نے نعمان اعجاز اور صبا قمر کے خلاف باتیں کرنے کا ذکر بھی کیا، خلیل الرحمٰن قمر
ڈراما ساز خلیل الرحمٰن قمر نے انکشاف کیا ہے کہ جس خاتون نے انہیں بلا کر اغوا کروایا انہوں نے ان سے باتوں کے دوران نعمان اعجاز اور صبا قمر کا ذکر کیا اور کہا کہ آپ نے ان کے خلاف باتیں کی ہیں؟
ڈراما ساز نے اپنے اغوا اور تشدد کے بعد پہلی بار ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جس کی مختصر ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جس میں خلیل الرحمٰن قمر متعدد نئے انکشافات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ڈراما ساز نے کہا کہ جس رات وہ خاتون سے ملنے گئے، اس رات خاتون نے ضد کرکے انہیں گھر آنے کا کہا۔
انہوں نے بتایا کہ رات کو 12 بجے خاتون نے انہیں بتایا کہ وہ صبح تک جاگتی رہتی ہیں، وہ کسی وقت بھی ان کے گھر آ سکتے ہیں۔
ڈراما ساز کے مطابق عام طور پر وہ پابندی سے فجر کی نماز نہیں پڑھتے لیکن اس رات وہ نماز فجر ادا کرنے کے بعد خاتون سے ملنے گئے اور 4 بج کر 40 منٹ پر ان کے گھر پہنچے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے بتایا کہ جب وہ وہاں پہنچے تو خاتون گھر میں اکیلی تھیں لیکن ان کے پہنچنے کے کچھ لمحوں بعد گھر کی گھنٹی بجی اور خاتون نے انہیں بتایا کہ انہوں نے پارسل منگوایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے جیسے ہی دروازہ کھولا تو وہاں متعدد افراد گھس آئے، جنہوں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
ڈراما ساز نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مذکورہ خاتون نے ان سے گفتگو کے دوران نعمان اعجاز اور صبا قمر کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ آپ نے ان کے خلاف باتیں کی ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے اغوا کا منصوبہ طے شدہ تھا اور اس میں نعمان اعجاز کا بھی کوئی کردار تھا؟ تو اس پر خلیل الرحمٰن قمر نے واضح کیا کہ ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں کنفیوژ کرنے اور ان کی توجہ دوسری جانب کرنے کے لیے خاتون نے ان سے نعمان اعجاز اور صبا قمر کا ذکر کیا، ایسا کچھ بھی نہیں کہ ان کا کوئی کردار ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے ایک بار پھر کہا کہ وہ نعمان اعجاز سے ذاتی طور پر نفرت کرتے ہیں، ورنہ بطور اداکار وہ انہیں بہت پسند ہیں۔
اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ صبا قمر انہیں ذاتی طور پر پسند نہیں لیکن بطور اداکارہ وہ انہیں بہت پسند ہے اور وہ ان کی اداکاری کے مداح ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ دن قبل ہی انہیں خاتون کی سربراہی میں ایک گینگ نے ڈراما بنانے کے بہانے بلانے کے بعد اغوا کرکے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور ان سے نقدی رقم اور سامان بھی لوٹ لیا تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کو اغوا کیے جانے کے بعد پولیس نے مقدمہ دائر کرتے ہوئے ان کے اغوا میں ملوث مرکزی ملزمہ خاتون آمنہ عروج سمیت دیگر افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں ڈراما ساز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عجیب منطق پیش کی تھی کہ وہ بیمار ہیں اور ڈاکٹرز نے انہیں دن میں سفر کرنے سے روکا ہے، اس لیے وہ رات کو چار بجے خاتون سے ملنے گئے تھے۔