• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:26pm

لوگ لاپتا ہو جاتے ہیں، ریاست کو کچھ پتا نہیں ہوتا، حکومت کیا کررہی ہے؟ عدالت

شائع July 22, 2024
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد جنجوعہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ لوگ لاپتا ہو جاتے ہیں، ریاست کو کچھ پتا نہیں ہوتا، یہ حکومت کیا کررہی ہے؟

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی، لاپتا احمد جنجوعہ کی اہلیہ فرہانہ برلاس کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، اس کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل درخواستگزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یونیفارم میں کچھ نقاب پوش 20 جولائی کو احمد جنجوعہ کو اٹھا کر لے گئے، اس پر عدالت نے دریافت کیا کہ کیا وہ پولیس حکام وردی میں تھے؟ وکیل نے بتایا کہ کچھ افسران وردی میں تھے اور کچھ نقاب پوش تھے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل کو بلایا ہے، ہم اٹارنی جنرل کو بھی بلائیں گے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ان کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہے۔

پولیس حکام نے کہا کہ ایف آئی آر ہو چکی ہے، سب انسپکٹر نے ماتحت عدالت سے اجازت لی ہے۔

اس پرجسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ لوگ لاپتا ہو جاتے ہیں، ریاست کو کچھ پتا نہیں ہوتا ، یہ حکومت کیا کررہی ہے؟ احمد جنجوعہ کو بازیاب کروانے میں کتنا وقت چاہیے ؟

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا میں یہ سب کچھ ہو رہا تھا اب اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے ، یہ نا کہیے گا وقت دیں ریورٹ پیش کریں گے بلکہ بندہ پیش کریں، 12 بجے اٹارنی جنرل کو بلا لیں، ہمیں اٹارنی جنرل بتا دیں ہم کیا کریں؟ کیا آئی جی پولیس اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں؟ ہم کیوں نا انہیں شوکاز نوٹس جاری کریں؟

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 12 بجے تک رپورٹ طلب کر لی، ساتھ ہی ایڈیشنل اٹرانی جنرل کو ہدایت کی کہ 12 بجے مکمل تفصیلات لے کر آئیں، کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کردیا گیا۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش نا ہوئے، پراسیکیوٹر جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوگئے۔

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ احمد جنجوعہ پر بہت سنجیدہ نوعیت کے الزامات ہیں، اسی کے ساتھ احمد جنجوعہ کے خلاف پرچہ ریمانڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر احمد جنجوعہ کی پروڈکشن کی تھی ، وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ ان پر الزام ہے کہ دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔

اس پر عدالت نے ریماکس دیے کہ یہ معاملہ مختلف ہے ،پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد ننے کہا کہ آج ایف آئی آر درج ہوئی اس میں احمد جنجوعہ کی گرفتاری ہوئی ہے ، انسداد دہشت گردی عدالت نے 7 دن کا فزیکل ریمانڈ دیا ہے۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواستگزار کی وکیل سے مکالمہ کہا کہ احمد جنجوعہ کی گرفتاری پولیس نے ظاہر کر دی ، اب آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے ، دریافت کیا کہ کیا آپ نے گرفتاری چیلنج کی ہے ؟ اب تو آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس درخواست میں اس وقت نہیں کہہ سکتے کہ ریمانڈ درست نہیں دیا گیا۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ وقاص جنجوعہ کو سنگین نوعیت کے معاملات میں گرفتار کرلیا گیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی پیش کیا گیا اور جسمانی ریمانڈ منظور بھی ہوئی ہے۔

اس پر وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ اگر وقاص پر مقدمہ تھا تو پھر آج عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی، ہم عدالت سے درخواست کریں گے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج چلائے۔

عدالت نے کہا کہ آپ کی درخواست تو بازیابی سے متعلق تھی اب معاملہ دوسرے جانب جارہا ہے، اس پر وکیل درخواستگزار نے بتایا کہ جنجوعہ کو ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش کیا گیا جو ہمیں پتا ہی نہیں تھا۔

عدالت نے ایمان مزاری سے دریافت کیا کہ آپ چاہتی ہیں کہ ہم مغوی کو یہاں پیش کرنے کا حکم دیں؟ اب مقدمہ درج ہوا ہے آپ اس مقدمے کو چیلنج کریں، آپ کی بازیابی سے متعلق درخواست اب غیر مؤثر ہوچکی ہے۔

اس پر وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ ان کی ایف آئی آر میں 22 جولائی کو گرفتاری ڈالی گئی جبکہ ہماری درخواست 20 جولائی کی ہے، عدالت کے سامنے حبس بے جا میں رکھنے کا معاملہ زیر سماعت ہے، ہماری استدعا ہے کہ وکیل اور فیملی کو ملنے کی اجازت دی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سرکاری وکیل کو وقاص جنجوعہ سے وکیل اور فیملی کی ملاقات کی ہدایت دیتے ہوئے وقاص جنجوعہ کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔

واقعے کا مقدمہ درج

اسی دوران پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا کوآرڈینیٹر احمد جنجوعہ کے لاپتا ہونے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا، تھانہ ہمک پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا، پراسیکیوٹر جنرل آفس حکام کی جانب سے ایف آئی آر کی کاپی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی پیش کردی گئی۔

اس موقع پر جسٹس ارباب طاہر نے حکومتی وکلا سے مکالمہ کیا کہ آپ ہمیں وہ لکھنے پر مجبور کررہے ہیں جو ہم لکھتے ہیں تو آپ ناراض ہو جاتے ہیں۔

7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

دوسری جانب احمد جنجوعہ کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا گیا اور عدالت نے ان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا۔

یاد رہے کہ درخواستگزار نے اپیل میں بتایا کہ 20 جولائی صبح 4 بجے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد احمد جنجوعہ زبردستی اٹھا کر لے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024