• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:49pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:07pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:49pm

حکومت میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی ہمت نہیں، شاہد خاقان عباسی

شائع July 15, 2024

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی ہمت نہیں، حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کا بھی شوق ہے، آرٹیکل 6 پھر حکومت کے حلقوں پر بھی پڑے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج اپنی جماعت کے پلیٹ فارم سے پہلی پریس کانفرنس کررہا ہوں، آئین کا آرٹیکل 14 پرائیویسی کا حق دیتا ہے، آرٹیکل 19 آزادی رائے کا حق دیتا ہے اور آئین کے تحت ہی ان پر قدغن لگائی جاتی ہے، لیکن قدغن کو خرابی میں تبدیل ہونے سے بچانے کے لیے سیف گارڈز بھی لگانے پڑتے ہیں، پابندی کا مقسد ہونا چاہیے، یہ ممکن نہیں کہ حکومت کا نوٹیفکیشن آئین سے متصادم ہو، فون ٹیپنگ کا معاملہ حساس معاملہ ہے اس میں اتنی عجلت کیوں کی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ پارلیمان میں کیوں نہیں لایا گیا؟ کابینہ میں کیوں نہیں لائے؟ حکومت کو حساس نہیں کہ موبائل ہماری زندگی بن چکا ہے، سارا کاروبار اسے سے کنٹرول ہوتا ہے، سیکیورٹی بھی یہی ہے، اس نوٹیفکیشن نے ہماری زندگی گریڈ 18 کے افسر کے حوالے کردیا ہے، کوئی جمہوری ملک اس کی اجازت نہیں دیتا، جہاں ڈیٹا محفوظ نہیں وہاں آئی ٹی کا کاروبار کیسے ہوگا؟

سپریم کورٹ کے مخصوص نشست کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے اگر یہ فیصلہ دیا ہے تو یہ ان کا کام ہے، وہ حلف اٹھاتا ہے انصاف فراہم کرنے کا، ہمیں میڈل بانٹنے کا شوق ہے، یہ مشکل فیصلہ نہیں تھا، اس میں کوئی دو راہیں نہیں ہیں، جمہوریت ایسی فیصلوں سے ہی پلتی ہے۔

عطا تارڑ کی پریس کنافرنس پر تبسرہ کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ ملک کو کس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں؟ یہ حکومت کسی پر پابندی نہیں لگا سکتی، ان کو آرٹیکل 6 لگانے کا شوق ہے، یہ کام احتیاط کے ساتھ کرنے چاپیے، عمران خان پر ظلم کرنے سے کیا معاملات ٹھیک ہوجائیں گے؟ حکومت کو قانون کے مطابق بات کرنی چاہیے، 9 مئی کو ایک سال ہوگیا مگر ایک شخص کو بھی سزا نہیں ہوئی، ایک فیصلے بعد پابندی کی بات سے کیا تاثر آئے گا؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں حکومت ہے کیا وہاں گورنر راج لگائیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پارلیمان گالم گلوچ کا پلیٹ فارم بن گیا ہے، ملک میں نظام صرف آئین کےمطابق ہوناچاہیے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے جمہوری اور پارلیمانی قدروں کا احترام نہیں کیا، پابندی کا مقصد ہوناچاہیے، خرابیاں نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قانون آئین سےمتصادم نہیں ہوسکتا، ہمیں ملک میں پارلیمانی و جمہوری قدریں لاناہوں گی، پارلیمان اکیلے نہیں چل سکتا، اپوزیشن پارلیمان کا حسن ہوتا ہے، عمران خان بھی اپوزشین کو بند کرنا چاہتے تھے اور یہ بھی یہی کر رہے ہیں، حکومت کا تو اپنا مینڈیٹ مشکوک ہے، سیایس جماعتوں کا مقابلہ پونگ اسٹیشنز پر ہوتا ہے، ہم ملک کی بات کر رہے ہیں، جو کچھ کرنا ہے آئین کے مطابق کریں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگا رہی ہے، بانی سمیت سب کو جیل میں ڈال دیں گے، یہ کون سی سیاست ہے؟ کیا جیل میں ڈالنے سےمعاملات درست ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے 9 مئی فوجی تنصیبات پرحملوں کا کچھ نہ کیا، ایک سال گزر گیا، مزید کہا کہ حکومت کو آرٹیکل 6 لگانے کابھی شوق ہے، آرٹیکل 6 پھر حکومت کے حلقوں پر بھی پڑےگا۔

کارٹون

کارٹون : 27 اگست 2024
کارٹون : 26 اگست 2024