سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے تاہم ٹرمپ کے محافظوں نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا ۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کہ ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کیلئے اسٹیج پر موجود تھے اچانک فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور گولی بظاہر سابق امریکی صدر کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گولیوں کی آواز سنائی دینے کے بعد سابق امریکی صدر نے اپنے دائیں کان کو ہاتھ لگایا اور انتہائی پھرتی سے نیچے جھک گئے۔
اس دوران ریلی میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگ جان بچانے کے لئے بھاگنے لگے تاہم چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے حامیوں کی طرف دیکھ کر فضا میں مکا لہرایا۔
جس کے بعد سیکیورٹی اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعہ کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور کے علاوہ ریلی میں موجود ایک شہری بھی ہلاک ہوا اور دو افراد شدید زخمی ہوگئے۔
سیکریٹ سروس کے ترجمان انتھونی گگلیلمی نے بتایا کہ ان کے ایجنٹس نے حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا، جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے، فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات ایف بی آئی کی نگرانی میں کی جا رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنسلوینیا میں فائرنگ کے واقعے پر فوری رد عمل دینے پر میں سیکرٹ سروس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے ریلی میں ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان کے ساتھ تعزیت کی، انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں ایسی حرکت ہو سکتی ہے، جب کہ گولی چلانے والے کے بارے میں اس وقت کچھ معلوم نہیں جو جوابی حملے میں ہلاک ہوچکا ہے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ مجھے فوری طور پر کان میں کچھ محسوس ہوا، مجھے لگا کہ کچھ غلط ہوا ہے، لیکن بہت زیادہ خون بہنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ ایک گولی میرے کان کے اوپر کے حصے میں لگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے صاحبزادے ٹرمپ جونئیر نے فائرنگ کے واقعے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ والد امریکا کو بچانے کی جنگ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات ہوئی ہے اور ان کا جذبہ پہلے کی طرح بلند ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ نے بروقت کارروائی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کیا، ایوانکا ٹرمپ کہا کہ وہ اپنے والد اور ملک کے لئے دعاگو ہیں۔
عینی شاہد کا بیان
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جلسے میں شریک ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے قریبی عمارت کی چھت پر ایک مسلح شخص کو دیکھا اور پولیس اہلکار کو آگاہ کر دیا تھا تاہم اہلکار کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہو کیا رہا ہے۔
عینی شاہد نے الزام لگایا کہ بار بار کہنے کے باجود پولیس نےنوٹس نہیں لیا، ہم نے اس شخص کو پوائنٹ آؤٹ کیا، میں اس عمارت کے طرف بار بار اشارہ کررہا تھا اور اگلے ہی لمحے فائرنگ کی آواز سنائی دی۔
حملہ آور کی 20 سال تھی، امریکی میڈیا
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی ہے, امریکی میڈیا نے تحقیقاتی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص کی عمر 20 سال ہے اور اس کا تعلق ریاست پنسیلوینیا سے ہے تاہم امریکی میڈیا نے حملہ آور سے متعلق مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔
امریکی صدر کی ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذمت
امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جان کرخوشی ہوئی کہ ٹرمپ حملے میں محفوظ رہے، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اس طرح کے تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
سابق صدر بارک اوباما کا اظہار مذمت
ساابق امریکی صدر بارک اوباما نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں، یہ بات اطمینان بخش ہے کہ ٹرمپ خیریت سے ہیں، وہ اور مشل ٹرمپ کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔
عالمی رہنماؤں کا اظہار مذمت
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریلی کے مناظر دیکھ کر حیرت زدہ ہیں، انہوں نے معاشرے میں کسی بھی شکل میں سیاسی تشدد کو ناقابل قبول قرار دیا۔
جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدا نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ سیاسی تشدد کے خلاف سب کو اکٹھا کھڑا ہونا چاپیے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے پر پریشانی کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ امریکا میں 5 نومبر کے صدارتی انتخابات سے 4 ماہ قبل پیش آیا ہے، ان انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔