بھارتی وزیراعظم نے شریف برادران کی امن کی پیشکش کو سیکیورٹی سے مشروط کردیا
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پاکستانی ہم منصب شہباز شریف اور ان کے بڑے بھائی سابق وزیراعظم نوازشریف کے مبارکباد کے پیغامات کا جواب دیتے ہوئے ان کی امن کی پیشکش پر بھارتی شہریوں کی ’سیکیورٹی اور خوشحالی‘ کو اپنی ترجیح قرار دیا، مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے مودی کو مسلسل تیسری بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنھالنے پر مبارکباد دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مائیکربلاگنگ ویب سائٹ (ایکس) پر ایک مختصر سے پوسٹ میں مودی کو مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے لکھا ’بھارتی وزیراعظم کو حلف لینے پر مبارکباد‘، جس پر مودی نے بھی مختصر جواب دیا ’نیک خواہشات کے لیے آپ کا شکریہ‘ ۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں جب شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا تو بھارتی وزیراعظم نے بھی انہیں اس طرح کے مختصر پیغام میں مبارکباد دی تھی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب اتوار کو راشٹرپتی بھون (ایوان صدر) میں ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ تمام علاقائی سربراہان کو مدعو کیا گیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات واضح ہوتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے تفصیلی پیغام سے دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان تبادلہ خیال کا سلسلہ مزید آگے بڑھا، نوازشریف 2014 میں نریندر مودی کے پہلے افتتاحی تقریب میں بھی شریک ہوئے تھے۔
چھوٹے بھائی کے برعکس، نوازشریف کی مبارکباد کی پوسٹ میں گرمجوشی کا مظاہرہ کیا گیا اور انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے لکھا ’نریندر مودی جی مسلسل تیسری بار وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، حالیہ انتخابات میں آپ کی پارٹی کی کامیابی، عوام کے آپ کی قیادت پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے، آئیے ملکر نفرت کو امید سے بدلیں، اور جنوبی ایشیا کے دو ارب لوگوں کی تقدیر کو سنوارنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں‘۔
تاہم، بھارتی وزیراعظم نے اس پیغام کا مثبت جواب نہیں دیا، انہوں نے نوازشریف کے پیغام کو سراہا لیکن انہوں ’سیکیورٹی منترا‘ پر قائم رہے، مودی نے بھارت کی امن کی خواہش کو دہرایا لیکن دہلی کے سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کے تناظر میں اسے سیکیورٹی سے جوڑ دیا۔
نریندر مودی نے کہا ’ہندوستان کے لوگ ہمیشہ امن، سلامتی اور ترقی پسند خیالات کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، لیکن اپنے لوگوں کی سلامتی اورخوشحالی ہماری اولین ترجیح رہے گی‘۔
تجزیہ کار مشرف زیدی کے مطابق نواز شریف کے پیغام پر بھارتی وزیراعظم کا ردعمل گزشتہ کئی سالوں سے مودی کی پالیسی کے مطابق ہے، نواشریف کے ذاتی نوعیت (مودی جی)، اجتماعی (جنوبی ایشیا) پر مثبت (امید، موقع) کے پیغام کے جواب میں مودی نے وہی کیا جس کے لیے بھارت ہمیشہ سے کھڑا رہا ہے اور دو بار لفظ سیکیورٹی کا استعمال کیا۔
کشیدہ تعلقات
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں جاری تناؤ جنوبی ایشیائی جغرافیائی سیاست میں ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے، جو علاقائی اور عالمی اقدامات کو متاثر کرتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت خراب ہوئے، جب بھارت نے 2019 میں مودی کے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا، پاکستان کی جانب سے اس فیصلے پر شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔