• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

غزہ جنگ بندی کیلئے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور

شائع June 11, 2024
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز کی حمایت میں قرارداد منظور کرلی۔

ڈان نیوز کے مطابق سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے حق میں 14 ووٹ ڈالے گئے جبکہ روس نے کارروائی سے غیر حاضر رہا۔

قرارداد کے مطابق دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی، امریکی سفیر نے مطالبہ کیا کہ حماس بھی یہ قرارداد منظور کرلے۔

اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے قرار داد کو درست سمت میں مثبت قدم قرار دیا، حماس نے جنگ بندی کی حمایت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے بیان میں واضح کیا کہ منصوبے کے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے ثالثوں کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں۔

تاہم روس نے قرار داد پر تحفظات کا اظہار کیا، روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی نام نہاد معاہدے میں مکمل جنگ بندی کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ یکم جون کو امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے جامع سیز فائر کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس سے اسے قبول کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہے اور ہم اس موقع کو گنوا نہیں سکتے۔

خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق امریکی صدر نے غزہ میں سیز فائر کا اسرائیل کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیز فائر کے بدلے حماس تمام قیدیوں کو رہا کرے اور یہ اس تنازع کو ختم کرنے بہترین طریقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے بعد جن لوگوں کو بھی امداد کی ضرورت ہے، ان میں امداد کو موثر اور محفوظ طریقے سے تقسیم کیا جا سکے گا۔

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے مجوزہ معاہدے کی کمل تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں مکمل سیز فائر کیا جائے، گزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلا کیا جائے اور اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کے بدلے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے بطور امریکی صدر اسرائیل کے تحفظ کے لیے اٹھائے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ایسے شخص کے طور پر جس کی پوری زندگی اسرائیل کے ساتھ وابستگی رہی ہو، جنگ کے دوران اسرائیل جانے والے واحد صدر اور ایران کے حملے کے بعد امریکی افواج کو براہ راست اسرائیل کے دفاع کے لیے بھیجنے والے شخص کی حیثیت سے میں آپ سے کہتا ہوں کہ ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں اور سوچیں کہ اگر یہ لمحہ ضائع ہو گیا تو کیا ہوگا، ہم اس لمحے کو گنوا نہیں سکتے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024