اسرائیل نے غزہ سے 4 یرغمالی رہا کرا لیے، حملے میں 50 سے زائد فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں ایک کارروائی کے دوران 4 یرغمالیوں کو رہا کرا لیا ہے جبکہ فلسطینی حکام کے مطابق اسی علاقے میں اسرائیلی حملے میں 50 سے زائد افراد شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسرائیل کا حملہ اور یرغمالیوں کی رہائی ایک ہی آپریشن کا حصہ تھا، تاہم یہ دونوں غزہ کے علاقے نصیرات میں پیش آئے۔
نصیرات کے اس علاقے میں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج اور غزہ پر حکمرانی کرنے والی تنظیم حماس میں کئی بار لڑائی ہو چکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں کو 25 سالہ نوا ارگمانی، 21 سالہ الموگ میر جان، 27 سالہ آندرے کوزلوف اور 40 سالہ شلومی زیو کے طور پر شناخت کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس آپریشن کے بعد غزہ میں مزید خونی کارروائیوں کا اعلان کردیا۔
ایک بیان میں صہیونی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل اپنے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ایسی مزید کارروائیاں کرے گا چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے قیدیوں کی واپسی کو خوش آئند قرار دیا، ساتھ ہی دیگر قیدیوں کی واپسی کے لیے کام جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
امریکی مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے واضح کیا امریکا، قیدیوں کی واپسی کی حمایت کرتا ہے چاہے وہ مذاکرات سے ہوں یا کسی اور طریقے سے۔
دوسری جانب حماس نے آپریشن کو اسرائیلی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 8 ماہ بعد 4 قیدی رہا کروا پانا اسرائیلی کامیابی نہیں ناکامی ہے، ساتھ ہی واضح کیا فلسطینی اسرائیل کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی بڑی تعداد میں یرغمالی حماس کے پاس ہیں۔
حماس کی القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ نصیرات میں اسرائیل نے جو قتل عام کیا اس سے یرغمالیوں کو نقصان پہنچا، اسرائیل نے 4 قیدی رہا کرائے، ساتھ ہی کچھ قیدی مارے بھی گئے، جبکہ اسرائیلی آپریشن سے قیدیوں کی حالت خطرے میں پڑ گئی۔