صنفی امتیاز میں اضافہ، وفاقی حکومت کا صوبائی ٹاسک فورس فعال بنانے کا حکم
پاکستان میں صنفی امتیاز کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا اور ملک صنفی برابری کے لیے 146 ممالک کی عالمی فہرست میں 142واں نمبر پر آگیا جب کہ وفاقی حکومت نے قابو پانے کے لیے صوبائی ٹاسک فورس کو فعال بنانے کا حکم دے دیا۔
’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران ہوا، اجلاس کی کارروائی کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، وفاقی حکومت نے اس معاملے کی چھان بین کے لیے رکن قومی اسمبلی عقیل احمد کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی۔
اجلاس میں صوبوں کو خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے قانون پر عملدر آمد کا حکم دیا گیا، اجلاس میں لاپتا بچوں کی بازیابی کے لیے زینب الرٹ ایپلی کیشن پر عملدرآمد کی ہدایت بھی کی گئی۔
اجلاس میں صوبائی ٹاسک فورس کو فعال بنانے کا حکم بھی دیا گیا۔
واضح رہے کہ ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی ’گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2023‘ میں پاکستان کو 146 ممالک میں سے 142ویں درجے پر رکھا گیا تھا جبکہ صنفی مساوات کی شرح 57.5 فیصد تھی جو کہ 2006 کے بعد سب سے زیادہ تھی۔
مذکورہ سالانہ رپورٹ 4 اہم زمروں میں صنفی امتیاز کی موجودہ حالت اور بہتری کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں معاشی شراکت داری اور مواقع، تعلیم کا حصول، صحت اور بقا اور شہریوں کا سیاسی طور پر بااختیار ہونا شامل ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کو علاقائی اور عالمی دونوں درجہ بندیوں میں سب سے نیچے رکھا گیا تھا، پاکستان سے نیچے صرف ایران، الجزائر، چاڈ اور افغانستان ہیں، 2022 میں پاکستان 146 میں سے 145 ویں نمبر پر تھا۔
اقتصادی شراکت داری اور مواقع
پاکستان اقتصادی شراکت اور مواقع کے حوالے سے ذیلی کیٹیگری میں 143ویں نمبر پر تھا، لیبر فورس کی شرکت کے لحاظ سے ملک 140ویں نمبر پر تھا۔
اسی طرح تنخواہوں میں مساوات کے لحاظ سے 71ویں، تخمینہ شدہ آمدنی کے لحاظ سے 137ویں، قانون سازوں، سینئر حکام اور مینیجرز کے لحاظ سے 139ویں اور پیشہ ورانہ اور تکنیکی کارکنوں کے لحاظ سے 132ویں نمبر پر تھا۔
تعلیم، صحت اور سیاست
تعلیم کے حصول کے زمرے میں پاکستان کی درجہ بندی 2023 میں 138ویں نمبر پر کی گئی تھی، ملک کی خواندگی کی شرح 137ویں تھی، ثانوی درجے اور تیسرے درجے کی تعلیم میں پاکستان میں داخلے کی شرح بالترتیب 132ویں اور 104ویں تھی، صحت اور بقا میں پاکستان کی درجہ بندی 132ویں نمبر پر تھی۔
شہریوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے حوالے سے پاکستان 95ویں نمبر پر ہے، یہ پارلیمنٹ میں خواتین کی موجودگی کے حوالے سے 94ویں نمبر پر، خواتین وزرا کی تعداد کے لحاظ سے 126ویں نمبر پر اور گزشتہ 50 برسوں کے دوران خواتین/مرد سربراہان مملکت کے حوالے سے 36ویں نمبر پر ہے۔
کلیدی نتائج
رپورٹ کے کلیدی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک ابھی تک مکمل طور پر صنفی برابری حاصل نہیں کرسکا ہے، تاہم سرفہرست 9 ممالک (آئس لینڈ، ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ، سویڈن، جرمنی، نکاراگوا، نمیبیا اور لیتھونیا) میں یہ شرح کم از کم 80 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
2023 کے انڈیکس میں شامل 146 ممالک کے لیے صحت اور بقا کی سہولیات میں صنفی امتیاز 96 فیصد، تعلیمی حصول میں صنفی امتیاز 95.2 فیصد، اقتصادی شراکت اور مواقع کی دستیابی کے لحاظ سے صنفی امتیاز 60.1 فیصد اور شہریوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی کیٹیگری میں یہ فرق 22.1 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔