محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے بھی شدید گرمی برقرار رہنے کی وارننگ جاری کردی
سندھ اور پنجاب کے کچھ حصے سخت ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہیں جبکہ اتوار کو موہنجو دڑو اور لاڑکانہ پاکستان کے گرم ترین مقامات بن گئے جہاں پارہ 53 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیکب آباد میں درجہ حرارت 52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا، محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مزید 5 سے 6 روز تک علاقے میں موسم کی صورتحال برقرار رہے گی۔
ہفتے کے آخر میں، ٹھٹھہ سندھ کا واحد علاقہ تھا جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سے کم تھا۔
اتوار کو محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے، ساحلی علاقوں کے لیے گرم اور مرطوب موسم کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
دریں اثنا، کراچی میں بھی اس ہفتے گرمی کے برقرار رہنے کی توقع ہے جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز نے کہا ہے 29 مئی اور 30 مئی کو ہوا کا رخ تبدیل ہونے کی وجہ سے کراچی میں پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے، جبکہ 27 مئی کے بعد سندھ کے بالائی اور وسطی حصوں میں درجہ حرارت قدرے کم ہوجائے گا۔
جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے شہر خان پور میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے ایک بیان کے مطابق صوبے کے کئی دیگر شہروں میں بھی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا۔
بہاولپور میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ، سرگودھا میں 46 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ لاہور میں اتوار کو پارہ 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، ایسا ہی موسم ہفتے بھر جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں بھی موسم خشک اور گرم رہنے کا امکان ہے۔
یہاں ڈیرہ اسمعٰیل خان میں اتوار کو سب سے زیادہ درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، بنوں میں بھی درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔
محکمہ موسمیات کے ایک اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کو بتایا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں شدید گرمی کا امکان ہے، جنوبی اضلاع میں دن کا درجہ حرارت معمول سے 2 سے 5 ڈگری سیلسیس زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
عہدیدار نے اپر دیر، سوات، مانسہرہ اور کوہستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی ظاہر کیا۔
غیر ضروری گرمی سے بچنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے اے پی پی کو بتایا کہ بچوں، بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے یہ صورتحال زیادہ پریشان کن اور سنگین ہو سکتی ہے۔
اہلکار نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہیٹ ویو سے کوئی بھی متاثر ہو سکتا ہے، لیکن حاملہ خواتین کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہےم انہوں نے صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے کے درمیان غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا، جو دن کا گرم ترین حصہ ہے، دریں اثنا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا کہ وہ ہیٹ ویو کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ ہیٹ ویو کی صورتحال کے پیش نظر چولستان میں 24 گھنٹے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔