• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی استدعا پر امریکی صدر کی شدید مخالفت

شائع May 21, 2024
اسرائیل اور حماس کی برابری نہیں ہوسکتی، امریکی صدر کا بیان – فوٹو: گیٹی امیجز
اسرائیل اور حماس کی برابری نہیں ہوسکتی، امریکی صدر کا بیان – فوٹو: گیٹی امیجز

عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات کے خلاف امریکی صدر جوبائیڈن اپنے اتحادی کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے (الجزیرہ) کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا پر امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

بائیڈن کا یہ ردعمل آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کررہے ہیں، جب کہ انہوں نے حماس کے رہنماؤں کے خلاف بھی وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی۔

امریکی صدر نے عالمی عدالت کے فیصلے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئی سی سی کی جانب سے اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہیں، اسرائیل اور حماس کی برابری نہیں ہوسکتی۔

خیال رہے کہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں مبینہ نسل کشی پر ایک اور کیس بھی چل رہا ہے۔ جو جنوبی افریقہ کی درخواست پر دائر کیا گیا تھا۔

بائیڈن نے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے کیس پر ردعمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آئی سی جے کے الزامات کے برعکس اسرائیل، غزہ میں نسل کشی نہیں کررہا اور ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

جنوری میں عالمی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ غزہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کنوینشن کی خلاف ورزی نہ کرے اور اس حوالے سے ضروری اقدامات کرے۔

ماہرین کا پینل:

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر نے نیتن یاہو اور گالانٹ کے خلاف الزامات کی وضاحت کی، جس میں جنگ کے طریقہ کار کے طور پر شہریوں کو بھوکا مارنا اور قتل کرنا شامل ہے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مکمل تفتیش جاری ہے۔

کریم خان نے تین حماس رہنماؤں اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور محمد دیاب ابراہیم المصری کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست بھی کی، جس میں جنگی جرائم کے علاوہ قتل وغارت، قید میں رکھنا، تشدد اور جنسی استحصال جیسے الزامات عائد کیے گئے۔

ماہرین کے ایک پینل کی جانب سے تیار کردہ شواہد کی روشنی میں ان الزامات کی حمایت کی گئی، پینل میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی وکیل امل کلونی بھی شامل تھیں۔

ماہرین کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ پر کلونی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی تنازع قانون کی پہنچ سے دور ہونا چاہیے نہ کوئی مجرم قانون سے بالاتر ہونا چاہیے۔

امریکی سینیٹرز کا خط:

چند روز قبل متعدد امریکی سینیٹرز نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔

ایک درجن امریکی ریپبلکن سینٹرز نے عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کو اعلیٰ اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ارسال خط میں کہا تھا کہ اسرائیل کو نشانہ بناؤ اور ہم تمہیں نشانہ بنائیں گے، اس طرح کے اقدامات غیر قانونی اور بلا قانونی بنیاد ہیں، اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کا نتیجہ تمہارے خلاف اور تمہارے ادارے کے خلاف سخت پابندیوں کی صورت میں نکلے گا۔

سینیٹرز نے خط میں الزام لگایا تھا کہ آئی سی سی ’اسرائیل کو اپنے خلاف ایرانی حمایت یافتہ جارحیت کرنے والوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے جائز اقدامات کرنے پر سزا دینے کی کوشش کر رہی ہے، درحقیقت، آپ کے اپنے الفاظ میں، آپ نے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل میں حماس کی جانب سے ’ظلم کے مناظر‘ دیکھے۔

امریکی سینیٹرز نے لکھا تھا کہ ’یہ گرفتاری وارنٹ آئی سی سی کو دہشت گردی کے سب سے بڑے ریاستی سرپرست اور اس کی پراکسی کے ساتھ جوڑ دیں گے، واضح رہے کہ حماس کی دہشت گردی اور اسرائیل کے جائز ردعمل کے درمیان کوئی اخلاقی مساوات نہیں ہے۔

سینیٹرز نے لکھا تھا کہ ’آپ نے خود کہا کہ ’اسرائیل کے پاس تربیت یافتہ وکیل ہیں جو کمانڈروں کو مشورہ دیتے ہیں اور اس کے پاس عالمی انسانی قانون کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط نظام ہے‘، وارنٹ جاری کرکے آپ اسرائیل کے قوانین، نظام قانون اور جمہوری طر حکومت پر سوال اٹھا رہے ہوں گے‘۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ’تمہیں خبر دار کردیا گیا ہے کہ اگر آپ رپورٹ میں بتائے گئے اقدامات کرتے ہیں تو ہم آئی سی سی کے لیے تمام امریکی حمایت ختم کرنے، آپ کے ملازمین اور آپ سے منسلک افراد پر پابندی لگانے، آپ اور آپ کے اہل خانہ کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے اقدامات کریں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024