دبئی لیکس: سیاستدان بتائیں، جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ کہاں سے کمایا؟ شبر زیدی
سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے، جن پیسوں سے جائیدادیں خریدی گئیں وہ پیسے کہاں سے آئے؟ یہ واضح نہیں۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دبئی حکام سے کہا تھا جن پاکستانیوں کے پاس اقامے ہیں ان کی فہرست دیں، میرے لسٹ مانگنے پر دبئی حکام شکایت لے کر عمران خان کے پاس پہنچ گئے۔
شبر زیدی نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کل ہم ان سے ایک ارب ڈالر لے کر آئے ،ان سے پنگا نہ لو۔
سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ دبئی لیکس پہلا اوور ہے، 20 اوور کے میچ کے 19 اوور باقی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کے کئی سال بعد عالمی رہنماؤں، سیاستدانوں اور دیگر طاقتور افراد کی خفیہ دولت کی تفصیلات کے حوالے سے ’دبئی اَن لاکڈ‘ کے نام سے ایک اور لیک سامنے آئی تھی۔
تفصیلات تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) طرز کے ایک اور تحقیقاتی کنسورشیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے ڈیٹا لیک کی شکل میں جاری کی تھیں۔
دبئی ان لاکڈ کی تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے چوٹی کے امیر افراد کی دبئی میں اربوں ڈالرز کی جائیدادیں موجود ہیں۔
دبئی ڈیٹا لیکس میں 17 ہزار پاکستانی شہری دبئی میں رہائشی املاک کے مالکان کے طور پر ظاہر کیے گئے ہیں۔
ڈیٹا میں پاکستانیوں کی جانب سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کُل سرمایہ کاری کی مالیت ساڑھے 12 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔