• KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:11pm Maghrib 5:47pm
  • LHR: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

عمران خان حکومت ہٹانے کیلئے امریکا نہیں، بائیڈن انتظامیہ نے دباؤ ڈالا تھا، علی زیدی

شائع May 12, 2024
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما علی حیدر زیدی— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما علی حیدر زیدی— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما علی حیدر زیدی نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کے لیے امریکا نہیں بلکہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر دباؤ ڈالا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک فرد کے بجائے بحیثیت ملک سوچنا پڑے گا، سب اپنی ذات کا سوچتے ہیں، کیا آپ نے انتقام اور بدلے کی سیاست کرنی ہے، یہ کوئی سلطان راہی کی مووی نہیں بلکہ 25کروڑ عوام کا ملک ہے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، پھر ہمیں 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد قائد اعظم کی بیماری اور وفات سے لے کر 11مئی تک غلطیاں گنوانے پر آجائں تو وہ سیاستدان کی بھی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی بھی ہیں، بیوروکریٹس اور بزنس مین کی بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس اور جہازوں کو جلانا غلط تھا، کوئی فرد ایسا نہیں ملے گا جو کہے کہ وہ ٹھیک ہوا لیکن پاکستان کی سب سے مقدس عمارت سپریم کورٹ آف پاکستان پر بھی تو حملہ ہوا تھا اور جنہوں نے کیا تھا وہ آج وزیراعظم بن کر بیٹھ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کیوں تسلیم کرے کہ 9مئی انہوں نے کیا، آپ جوڈیشل کمیشن بنائیں اور اس کے بعد جیل میں ڈال دیں۔

پارٹی میں دوستوں کی جانب سے نکالے جانے کے حوالے سے سوال پر علی زیدی نے کہا کہ عمر ایوب میرا بہت اچھا دوست ہے اور کابینہ میں میرے برابر میں بیٹھتا تھا لیکن جب پارٹی سے نکالا گیا تو اس کا دستخط تھا، ہم نے تو خود ہی چھوڑ دی تھی، ہم تو بیان دے کر گھر بیٹھ گئے تھے، مجھ سمیت کتنے ہی لوگوں کو اس عمل سے تذلیل محسوس ہوئی لیکن اس کا فائدہ کیا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں کبھی زندگی میں سیاست میں واپس آیا تو میری نظر میں تحریک انصاف کے سوا کوئی جماعت نہیں جس میں جا سکوں، اسی لیے میں استحکام پاکستان پارٹی میں نہیں گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا عمران خان سے سیاست سے پہلے کا ذاتی تعلق ہے، میں ان کے ساتھ جا کبھی بھی مل سکتا ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں سیاست میں آ جاؤں البتہ جس دن مجھے سیاست میں آنا ہو گا اس دن مجھے کوئی روک نہیں سکتا، میں کسی کی زور زبردستی سے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے کروں گا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ 9مئی کے بعد عارف علوی نے بطور صدر کیا کردار ادا کرنے کی کوشش کی، آئین کے اندر رہتے ہوئے جتنا وہ کر سکتے تھے انہوں نے کیا لیکن اگر کوئی آئین سے ہی تجاوز کر جائے تو پھر کیا کریں، گھروں میں بغیر وارنٹ گھس کر خواتین کو اٹھا کر بند کرنا کیا یہ آئین ہے، کیا پاکستان کا آئین اس کی اجازت دیتا ہے، کیا پرامن احتجاج کو روکنا یا الیکشن سے پہلے لوگوں کو اٹھا لے جانا، کیا آئین اس کی اجازت دیتا ہے، یا دھاندلی کرنا، یہ تو پاکستان میں ہر الیکشن میں ہوتا آ رہا ہے لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے اور کوئی بھی غلط چیز چھپتی نہیں ہے۔

تحریک انصاف کے سابق رہنما نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں جنرل باجوہ کو امریکیوں کا تھوڑا اور دباؤ برداشت کرنا چاہیے تھا، اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کہوں گا۔

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا حکومت جانے کی اصلی وجہ امریکی دباؤ تھا جو جنرل باجوہ برداشت نہ کر سکے تو علی زیدی نے جواب دیا کہ امریکا کی وجہ سے نہیں بلکہ بائیڈن انتظامیہ کی وجہ سے، ہم جب امریکا گئے تو خان صاحب کو لینے اور چھوڑنے کے لیے امریکی صدر باہر دروازے پر آیا تھا اور گاڑی میں بٹھا کر گیا تھا۔

جب میزبان نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ سائفر کی کہانی پر یقین رکھتے ہیں تو انہوں جواب دیا کہ کیا یہ بات درست نہیں ہے، کیا آپ اسد مجید کو جھوٹا کہہ رہی ہیں، کیا امریکی کانگریس میں سماعت کے دوران جو ڈونلڈ لو سے سوال جواب کو غلط کہہ رہی ہیں۔

سینئر سیاستدان نے ملک کی بہتری اور استحکام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق جمہوریت کی طرز پر ایک اور معاہدہ کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024