• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm

پاکستان کے مالک صرف سویلین ہیں، آئین اور بات چیت کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں، سابق صدر

شائع May 11, 2024
سابق صدر نے  کہا کہ  بے گناہ کارکنوں کو تسلی دی کہ یہ پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے—فوٹو: ڈان نیوز
سابق صدر نے کہا کہ بے گناہ کارکنوں کو تسلی دی کہ یہ پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے—فوٹو: ڈان نیوز

سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اس وقت تمام ادارے بند گلی میں چلے گئے ہیں، پاکستان کے مالک صرف سویلین ہیں، آئین اور بات چیت کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

سیالکوٹ ڈسٹرکٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت اس لیے ہی بناتے ہیں کہ راستے نکلیں، جب کوئی بند گلی میں چلا جائے تو معاملات تباہی کی طرف جاتے ہیں، جتنی دہشت گرد تنظیمیں بنتی ہیں اس لیے بنتی ہیں جب کوئی راستہ نا ملے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سارے ادارے بند گلی میں چلے گئے ہیں، اللہ راستہ دکھائے گا۔

سابق صدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس لیے کہتے ہیں کہ آئین کے بغیر کوئی راستہ نہیں، راستے کے اعتبار کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ ہم نے بات نہیں کرنی تو اس کے بغیر کوئی حل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستاں کے مالک صرف سویلین ہیں، زیادہ تعداد عوام کی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ پاکستان میں حادثاتی جمہوریت ہے، حادثہ ہوا، سابق وزیر اعظم بے نظیر شہید ہوئیں اور جمہوریت واپس آئی، ڈر ہے کہ پھر کوئی حادثہ نہ ہو جائے، جھوٹ کی دیواروں پر معیشت کھڑی نہیں رہ سکتی۔

بعد ازاں گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے قربانیاں دینے اور سزا پانے والوں کےگھروں میں جانے کی ہدایت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 9مئی کے بے گناہ کارکنوں کے گھروں میں جارہا ہوں، تحریک انصاف کی پالیسی یہ ہے کہ کارکنوں کے گھروں میں جاکر تسلی دوں۔

سابق صدر نے کہا کہ بے گناہ کارکنوں کو تسلی دی کہ یہ پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔

اس دوران جب ایک صحافیوں کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی سے سوالات کیے گئے کہ کہ پی ٹی آئی کو کس طرح کی پیشکش ہوئی جو نہیں مانی گئی؟ بطور صدر آپ 9 مئی واقعہ کی مذمت کرتے رہے اور اب ان ملزمان کے گھروں میں جارہے ہیں؟ تو سابق صدر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے بغیر واپس وہاں سے روانہ ہو گئے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024