غزہ میں دیرپا جنگ بندی کی شرط پر اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے سنجیدہ ہیں، حماس
فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اگر اس کی دیرپا جنگ بندی سمیت دیگر شرائط کو تسلیم کر لیا جائے تو وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق تنظیم کے سیاسی ونگ کے رکن خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس اس معاہدے کے فریم ورک کے مطابق اسرائیلی مغویوں کو چھوڑنے کے لیے سنجیدہ ہے جو ان ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی کو یقینی بنائے جو اسرائیلی جیلوں میں موجود ہیں۔
انہوں نے منگل کے روز نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ’الجزیرہ عربی‘ کو بتایا کہ حماس مستقل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی میں اسرئیلی جارحیت کی مکمل بندش تک دشمن کے ساتھ معاہدہ نہیں کرے گا۔
اکتوبر میں حالیہ تنازع کے آغاز سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 34 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
حماس کے رہنما کی جانب سے دہرائی گئی دیگر 4 شرائط میں بلا رکاوٹ فلسطینی شہریوں کی محاصرہ زدہ پوری پٹی میں اپنے گھروں کو واپسی، غزہ کی از سر نو تعمیر اور غزہ پر نافذ کردہ سخت محاصرے کا خاتمہ شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے 13 اپریل کو امریکی ترمیم سے متعلق اپنا جواب جمع کرا دیا ہے اور وہ اب تک اسرائیل اور دیگر ثالت فریقین کی جانب سے جواب کا منتظر ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال برقرار ہے، فریقین کی جانب سے اپنے مطالبات پر کچھ سمجھوتہ کیے جانے کے اشارے ملے لیکن عالمی ثالث قطر، امریکا اور مصر معاہدے تک پہنچنے کے لیے پس منظر میں جاری انتہائی سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔
اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے بارہا حماس کے مطالبات کو ’خیالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا جنگ ہارنے کے مترادف ہوگا۔
مبینہ طور پر مصری، اسرائیلی اور امریکی حکام نے بدھ کو ہونے والی میٹنگ میں مہینوں سے جاری مذاکرات میں تعطل ختم کرنے کے لیے رعایتیں طلب کی گئیں۔
دو عہدیداروں نے ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جمعہ کو مصر نے جنگ بندی معاہدہ ہونے کی امید کے ساتھ ایک وفد اسرائیل بھیجا۔
مصری اہلکار نے بتایا کہ اعلیٰ انٹیلی جنس اہلکار عباس کامل وفد کی قیادت کر رہے تھے اور انہوں نے غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے ’نئے وژن‘ پر بات کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
نام ظاہر نہ والے ایک اہلکار نے بتایا کہ جمعہ کی بات چیت میں ابتدائی طور پر فلسطینی قیدیوں کے محدود تبادلے ، شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو ’کم سے کم پابندیوں کے ساتھ‘ ان کے گھروں کو واپس جانے دینے کی اجازت دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
امریکا اور 17 دیگر ممالک نے حماس سے غزہ بحران کے خاتمے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے مغویوں کی رہائی کی اپیل کی۔