• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عمران خان کا کھانا اسپیشل کچن سے جاتا ہے، ماہانہ سیکیورٹی اخراجات 12 لاکھ ہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

شائع April 3, 2024
—فائل فوٹو:
—فائل فوٹو:

لاہور میں بانی تحریک انصاف (پی آئی ٹی) کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے عدالت کو سیکیورٹی انتظامات سے آگاہ کردیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق تحریک انصاف لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے بانی پی آئی ٹی کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر وکیل درخواست گزار اسد منظور بٹ نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب نے گریس کا مظاہرہ کیا تھا کہ وہ اس پر اپڈیٹ دیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے معلومات اکھٹی کی ہیں اور میں عدالت میں معلومات لایا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو ایک سیل میں رکھا گیا ہے، ان کے اردگرد 6 سیل بھی ان کے لیے مختص ہیں، عمران خان کے لیے ہم نے 7 سیل مختص کر رکھے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل میں 10 افراد کے لیے ایک سیکیورٹی اہلکار ہے، مگر عمران خان کے لیے ہم نے 14 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کھانا ایک اسپیشل کچن سے جاتا ہے، اُس کچن میں کسی اور کے لیے کچھ نہیں بنتا، عمران خان کی جیل میں ماہانہ سیکیورٹی اخراجات 12 لاکھ ہیں۔

وکیل درخواست گزار ایڈوکیٹ اسد منظور بٹ نے کہا کہ میں ایڈووکیٹ جنرل کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس بندے کی جانب سے پٹیشن کر دی جاتی، جبکہ اسے اس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔

ایڈوکیٹ اسد منظور بٹ نے کہا کہ عمران خان سے تو ملنے ہی نہیں دیا جاتا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی زوجہ نے اس حوالے سے درخواست دائر کر رکھ ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی ضرورت نہیں ہوتی، یہ ایک بڑا اہم معاملہ ہے، ہم اس میں ہر کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ ہم درخواست گزار افضال پاہٹ صاحب کی عزت کرتے ہیں، پورے پاکستان میں دلدار ہیں پی ٹی آئی کے، پارٹیوں میں پتا نہیں کون کون لوگ ہوتے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے مزید کہا کہ عمران خان کے لیے ہم نے سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگوائے ہیں، کیمرے لگانے پر 5 لاکھ روپے کا خرچہ آیا ہے۔

دریں اثنا عدالت نے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 28 مارچ کو لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے بانی پی آئی ٹی کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

29 مارچ کو مذکورہ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو درپیش سیکیورٹی خدشات کا لیول چیک کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

قبل ازیں 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا تھا۔

سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے بتایا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، بھاری اسلحہ اور بارود سمیت 3 دہشتگرد گرفتار کیے گئے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔

سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد ہوئے۔

12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔

مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔

بعدازاں 16 مارچ کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔

جیل کے باہر خار دار تاروں کی تنصیب شروع کرکے اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی، جیل سے متصل اڈیالہ روڈ پر ناکے قائم کر دیے گئے ہیں، جیل کے مرکزی دروازے پر ملاقاتوں پر پابندی کے بینرز بھی آویزاں کر دیے گئے۔

اڈیالہ جیل سے متصل سڑک پر خار دار تاروں کی فینسنگ کا کام تیز کردیا گیا، جیل کے باہر غیر متعلقہ افراد، اور گاڑیوں کو رکنے کی اجازت نہیں دی گئی، میڈیا کی سیٹلائٹ گاڑیوں کو جیل سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کی اجازت دی گئی، جیل حکام کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت ہے۔

یاد رہے کہ رہنما پی ٹی آئی و سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024