الشفا ہسپتال میں 13 روز کے دوران 400 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال پر اسرائیل کے 13 روزہ محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوگئے، دوسری جانب اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کرکے 17 افراد کو شہید کردیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے میڈیا آفس نے 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے الشفا ہسپتال میں محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اعدادوشمار جاری کیے۔
اعدادوشمار کے مطابق الشفا ہسپتال پر 13 روزہ اسرائیلی محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔
دوسری جانب فلسطینی فائٹرز نے الشفا ہسپتال کے محاصرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور بکتر بند گاڑیوں پر مارٹر اور راکٹ فائر کیے ہیں۔
امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ
اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر ایک بار پھر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 14 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کویت راؤنڈ اباؤٹ میں خوراک کے حصول کے لیے جمع فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی، بھگدڑ مچنے سے کئی افراد زخمی بھی ہو گئے، صیہونی طیاروں نے دیر البلاح اور خان یونس پر بھی بم برسائے۔
اس کےعلاوہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ امن مشن کی گاڑی پر بھی حملہ کردیا جس سے 4 ارکان زخمی ہوگئے، اقوام متحدہ مشن کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکاروں کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے بھی امن اہلکاروں کی حفاظت ہر صورت یقینی بنانے پر زور دیا۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32ہزار 705 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 190 زخمی ہو چکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔
فرانس، اردن، مصر کے وزرائے خارجہ کا ’مستقل‘ جنگ بندی کا مطالبہ
دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فرانس، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں ’فوری اور مستقل جنگ بندی‘ اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
30 مارچ کو قاہرہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فرانس کے سینئر سفارت کار اسٹیفن سیجورن نے کہا کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس بحران کے ’سیاسی‘ حل کا خاکہ پیش کرنے کے لیے مسودہ قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کے متن میں اسرائیل-فلسطین تنازع کے ’دو ریاستی حل کے تمام معیارات‘ شامل ہوں گے، ایک ایسا امن منصوبہ جس کی بین الاقوامی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر حمایت کی گئی ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اسرائیلی حکومت نے اس کی مخالفت کی ہے۔
گزشتہ پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی، بعد ازاں جمعرات کو عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ فوری انسانی امداد کو غزہ میں شہریوں تک پہنچنے کو یقینی بنائے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے قاہرہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی قانون پر عمل کی بات آتی ہے تو اسرائیل پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، حقیقت میں المیہ یہ ہے کہ انسانی بحران کو روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام ہے‘۔
مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ غزہ مزید تباہی اور انسانی مصائب برداشت نہیں کر سکتے۔