پی آئی اے کی نجکاری میں حائل آخری رکاوٹیں بھی ختم
حکومت، مقامی بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے تجارتی قرضوں کے حوالے سے مذاکرات کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں، اس طرح قومی فضائی کمپنی کی نجکاری کی راہ میں حائل آخری رکاوٹیں بھی دور ہو گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتظامات کے تحت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کا کمرشل مقامی قرضہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کو منتقل کیا جائے گا، جسے وفاقی حکومت نے تنظیم نو کے لیے قائم کیا ہے۔
پی آئی اے سی ایل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس پیش رفت نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے پی آئی اے سی ایل کی قانونی طور پر علیحدگی کے لیے اسکیم آف ارینجمنٹ (ایس او اے) کو حتمی شکل دینے کی راہ ہموار کردی۔
وفاقی کابینہ نے رواں برس 6 فروری کو اس منصوبے کی منظوری دی تھی۔
پی آئی اے کی نجکاری وفاقی حکومت کے لیے ترجیحی ایجنڈا رہا ہے، اور یہ پیش رفت قومی فضائی کمپنی کی نجکاری کے لیے پیچیدہ تنظیم نو کی مشقوں میں سے ایک ہے، یہ انتظام پی آئی اے میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے لیے ایک قابل عمل کاروباری کیس بنانے میں مدد کرے گا۔
بیان میں بتایا گیا کہ مقامی بینکوں اور ڈی ایف آئیز نے حکومت کے نجکاری کے اقدام پر پختہ عزم اور پی آئی اے کے کمرشل مقامی قرض کے انتظامات کو حتمی شکل دینے میں اپنے مکمل تعاون کا مظاہرہ کیا۔
قرض کی منتقلی کے باہمی متفقہ تجارتی پہلوؤں کا احاطہ کرنے والی ٹرم شیٹ پر پی آئی اے سی ایل، پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی اور قرض دینے والے بینکوں کے درمیان دستخط کیے گئے۔
پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے امور جانفشانی سے چلانے کے لیے 26 مارچ کو وفاقی کابینہ نے 11 رکنی بورڈ کی منظوری دے دی تھی، جبکہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو اس کا چیئرمین مقرر کیا گیا، بورڈ میں 7 آزاد ڈائریکٹرز اور 4 حکومتی عہدیدار شامل ہوں گے۔
بورڈ نے افتتاحی اجلاس میں قومی فضائی کمپنی کی نجکاری کے حوالے سے ایس او اے کی توثیق کی تھی۔
پی آئی اے سی ایل اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے بورڈز کی جانب سے اس کے مسودے کی منظوری کے بعد تنظیم نو کے لیے 28 مارچ کو ایس ای سی پی میں درخواست دے دی گئی۔