سلامتی کونسل کا پہلی بار غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ سلامتی کونسل کے بقیہ 14 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
جنگ بندی کی قرارداد کو سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔
لڑائی کے دوران اب تک 32 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جنگ بندی کے لیے بڑھتے عالمی دباؤ کے درمیان رمضان میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد پر امریکا نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانے اور اس کو بہتر کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور انسانی امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اسرائیلی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر آج پھر ووٹنگ ہوگی۔
عمان میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا ’ابھی سب سے اہم غزہ میں فوری جنگ بندی ہے، ہم جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔‘
انتونیو گوتیرس نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں دوہرا معیار ہوسکتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہے، بین الاقوامی برادری بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر دباؤ ڈالنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی جسے روس اور چین نے مسترد کردیا تھا جب کہ سیز فائر کے حوالے سے پچھلی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کردیا تھا،
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 142 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 412 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ حماس کے حملوں میں اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 139 ہے۔