کینیڈا: پارلیمنٹ کا بطور 2ریاستی حل فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اقدامات کا مطالبہ
کینیڈا کی پارلیمنٹ نے ایک تحریک منظور کی جس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے 2 ریاستی حل کے لیے کام کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبرکے مطابق تحریک میں فلسطینی ریاست کی حمایت سے متعلق الفاظ پر تنازع کی وجہ سے ووٹنگ میں تاخیر ہوئی، جبکہ اس مؤقف کے باعث حکمران لبرل پارٹی کے اندر پھوٹ مزید گہری ہونے کا خدشہ ہے۔
اصل تحریک بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے نیو ڈیموکریٹس پارٹی (این ڈی پی) کی طرف سے تیار کی گئی تھی، یہ جماعت وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو اقتدار میں رکھنے میں تعاون کر رہی ہے اور وہ غزہ میں شہریوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں وزیر اعظم کی ناکامی پر برہم ہے۔
ترمیم شدہ تحریک میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف بھی سخت زبان استعال کی گئی، اس کی حمایت میں 117 کے مقابلے میں 204 ووٹ ڈالے گئے جب زیادہ تر لبرل پارٹی پر مشتل کابینہ نے اس کے حق میں ووٹ دیا، تحریک کی حمایت کرنے والوں میں ایک یہودی رکن بھی شامل تھا۔
ایک سابق وفاقی وزیر سمیت پارلیمنٹ کے کچھ لبرل ممبران نے تحریک کی مخالفت کی۔
تحریک کے ابتدائی مسودے میں کینیڈا سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔
این ڈی پی اور لبرلز کے درمیان مذاکرات کے بعد تحریک میں تبدیلی کرتے ہوئے عالمی برادری سے 2 ریاستی حل کے طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کام کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
لیکن ہاؤس آف کامنز میں لبرل اور حزب اختلاف کے قانون سازوں نے شکایت کی کہ انہیں نئے الفاظ کا کوئی نوٹس نہیں تھا، انہوں نے تحریک پر بحث کا مطالبہ کیا جس پر ایوان کی کارروائی کچھ دیر کے لیے معطل کر دی گئی۔
گزشتہ ہفتے کینیڈا نے کہا کہ اس نے جنوری سے اسرائیل کو غیر مہلک فوجی برآمدات روک دیں، اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر زور دینے والے جسٹن ٹروڈو بھی 7 اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند گروپ کے حملے کے بعد حماس کے زیر انتظام غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی پر تنقیدی مؤقف اختیار کر چکے ہیں۔
تحریک کے ابتدائی مسودے میں اسرائیل کے ساتھ فوجی ساز وسامان اور ٹیکنالوجی کی تمام تجارت کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس میں فوری جنگ بندی، حماس کو غیر قانونی ہتھیاروں کی منتقلی کے خاتمے پر بھی زور دیا گیا اور حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ 7 اکتوبر کے حملے کے دوران بنائے گئے تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔