9 مئی کیس: عدالت کا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو 2 اپریل کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
9 مئی کے کیس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو 2 اپریل کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے کیس میں علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیے، سٹی میں درج مقدمے میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
عدالت نے علی امین کو 2 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے، اس کے علاوہ شیریں مزاری، مراد سعید، مسرت چیمہ سمیت 12 ملزمان کے بھی وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈا پور کے علاوہ شیریں مزاری، مراد سعید، مسرت جمشید چیمہ، شبلی فراز کے بھی ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کی اور 9 مئ کے پرتشدد مظاہروں، اہم تنصیبات، پولیس اہلکار و افسران پر حملے کے الزام پر ایس ایچ او تھانہ سٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وارنٹ جاری کیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پشاور ہائی کورٹ نے رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈا پور اور سینیٹر فیصل جاوید کی اسلام آباد میں درج مقدمات میں راہداری ضمانت منظور تھی۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے علی امین گنڈاپور اور فیصل جاوید کی درخواست ضمانت پر سماعت کی تھی، چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ یہ تو بہت پرانا مقدمہ ہے، علی امین گنڈا پور کہاں تھے؟ وکیل علی امین گنڈاپور نے جواب دیا کہ ہمیں اس مقدمے کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
پشاور ہائی کورٹ نے علی امین گنڈا پور کی ضمانت منظور کرلی تھی اور انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
پسِ منظر
خیال رہے کہ علی امین گنڈا پور کے خلاف 9 مئی واقعات سے متعلق کیس تھانہ رمنا اسلام آباد اور فیصل جاوید کے خلاف کیس تھانہ بنی گالہ میں درج ہے۔
9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔