اسرائیل غزہ میں قحط، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، جوزف بوریل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں قحط پیدا کر رہا ہے اور بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹر‘ کی خبر کے مطابق جوزف بوریل نے برسلز میں غزہ کے لیے انسانی امداد کے بارے میں ایک کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ’ہم غزہ میں اب قحط کے دہانے پر نہیں بلکہ ہم قحط کی حالت میں ہیں، ہزاروں لوگ قحط میں مبتلا ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے، قحط کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اسرائیلی جنگ قحط کا باعث بن رہی ہے‘۔
غزہ میں قحط کا سامنا ، فوری جنگ بندی ضروری ہے، صدر یورپی کمیشن
دوسری جانب یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈیر لین نے غزہ کی صورت حال بارے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اس وقت قحط کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔
اے پی پی نے العربیہ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قاہرہ میں صدر السیسی کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط کا سامنا ہے اور ہم یہ قبول نہیں کر سکتے، اس لیے اب فوری جنگ بندی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ایسا جنگ بندی معاہدہ ہونا ضروری ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی یرغمالی رہا ہوں اور غزہ میں انسانی بنیادوں پر مزید امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔
اس موقع پر صدر السیسی نے کہا کہ مصر اور یورپی رہنماؤں نے رفح میں اسرائیل کے زمینی حملے کو متفقہ طور پر مستردکر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر رفح پر بھی زمینی حملہ کیا گیا تو یہ غزہ میں ہونے والی انسانی تباہی کو دوگنا کر دے گا، علاوہ ازیں اس جنگی صورت حال کے فلسطین کاز پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے مصر اسے مسترد کرتا ہے۔
واضح رہے یورپی یونین نے مصر کے لیے 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے جس سے مصری معیشت کو سنبھالا مل سکے گا، نیز اس سے ملک میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
غزہ میں عالمی ادارے اور تنظیمیں ایک بار پھر ناکام ہوئی ہیں ، ترک صدر
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی ادارے اور تنظیمیں ایک بار پھر ناکام ہوئی ہیں اور ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ عالم اسلام نے بھی اس امتحان میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔
ترک نشریاتی ادارے ’ٹی آر ٹی‘ کے مطابق انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی منافقت، جنہوں نے اسرائیل کو اس قتل عام کے لیے گولہ بارود سے مدد فراہم کی، غزہ کوبچوں اور خواتین کے دنیا کے سب سے بڑے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا نے بھی اس امتحان میں اچھی طرح سے کامیابی حاصل نہیں کی، بحیثیت مسلمان، ہمیں یقینی طور پر اس پر اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ اپنے تمام وسائل سے غزہ کے بھائیوں کی مدد کرتا ہے، صدر نے کہا کہ وہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ جاری رکھے گا، جو کہ 40 ہزار ٹن سے زیادہ ہے۔