جوبائیڈن کا ’متضاد‘ بیان، اسرائیل کو ’ریڈ لائن‘ عبور نہ کرنے پر اصرار
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ کے دوران ’ریڈ لائن‘ عبور نہیں کرنا چاہیے، لیکن فوری طور پر اپنے اس بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کوئی ریڈ لائن نہیں ہے اور میں اسرائیل کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‘
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹی وی چینل ایم ایس این بی سی کو ’متضاد‘ انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا کہ رفح شہر پر اسرائیلی حملہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیے ان کی ’ریڈ لائن‘ ہے۔
تاہم انہوں نے فوری طور پر اپنے بیان سے پیچھے ہٹے ہوئے کہا کہ کوئی ’ریڈ لائن‘ نہیں ہے اور وہ کبھی بھی ’اسرائیل کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔‘
بائیڈن نے اسرائیل کے دفاع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی ریڈ لائن نہیں ہے جہاں وہ ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے، بشمول آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم، جو اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’حماس کو نشانہ بنانے کے لیے مزید فلسطینیوں کی ہلاکتیں نہیں ہو سکتیں، غزہ میں جنگ سےاسرائیلی وزیراعظم اپنےملک کو ہی نقصان پہنچا رہے ہیں،‘
عام شہریوں کی مزید اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بائیڈن نے نتن یاہو پر زور دیا کہ وہ رفح پر اس وقت تک کوئی بڑا حملہ نہ کریں جب تک اسرائیل بڑے پیمانے پر انخلا کا منصوبہ تیار نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ غزہ کے 23 لاکھ فلسطینیوں میں سے نصف سے زیادہ لوگ رفح کے علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
بائیڈن نے اسرائیل میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے اور بھی طریقے ہیں’۔
انہوں نے یرغمالیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی میں آسانی کے لیے 6 ہفتے کی جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبے پر بھی زور دیا۔
مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان سے پہلے بھی جنگ بندی سے متعلق سوال پر جوبائیڈن نے جواب دیا کہ ’میرے خیال میں یہ ممکن ہے، میں پوری کوشش کروں گا‘۔