غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 78 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ نہ تھم سکا، اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے میں مزید 78 فلسطینیوں کو شہید کردیا جس کے بعد شہدا کی مجموعی تعداد 30 ہزار878 ہوگئی جبکہ 72 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق غزہ میں فضا سے گرائی جانے والی امداد کی زد میں آکر 5 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، رپورٹس کے مطابق پیراشوٹ نہ کھلنے کے باعث امدادی سامان نیچے کھڑے لوگوں پر آگرا۔
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، کچھ رپورٹس میں اس حادثے کا تعلق امریکی فضائی امداد سے جوڑا گیا ہے تاہم امریکی فوج نے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فضا سے گرائی جانے والی امداد کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سے آگاہ ہیں، ہم لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، تاہم کچھ رپورٹس کے برعکس یہ حادثہ امریکی فضائی امداد کا نتیجہ نہیں ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اتوار کو رمضان کے آغاز تک غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔
سربراہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کیا۔
انہوں نے معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں 5 ماہ سے جاری حالات کو جہنم سے مشابہہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 31 ہزار لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، 72 ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوچکے ہیں، ہزاروں لاپتا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت کے 406 مراکز پر حملے کیے جاچکے ہیں، 118 ہیلتھ ورکرز حراست میں ہیں، 3 میں سے صرف ایک ہسپتال جزوی طور پر فعال ہے ہے، کیا یہ (مظالم) کافی نہیں ہے؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رمضان کے مہینے میں سوڈان میں فوری طور پر جنگ بندی کے لیے قرارداد منظور کی ہے، اس تناظر میں چین نے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو فراموش نہ کرے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر ڈائی بنگ نے کونسل سے کہا کہ سوڈان میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے سلامتی کونسل کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ غزہ کے لوگ اب بھی بمباری کی زد میں ہیں، عالمی برادری کو فوری جنگ بندی کے لیے زور دینا چاہیے۔
دوسری جانب حماس نے دوٹوک الفاط میں واضح کردیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گے اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔