عرب ممالک کی شادیوں میں بھی فلسطین پر بنے لوک گیت گائے جانے لگے
فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور حملوں کے بعد اب عرب ممالک اور خصوصی طور پر مصر، اردن اور شام میں شادیوں اور خوشی کی دیگر تقریبات میں بھی فلسطین پر بنائے گئے نئے لوک گیت گائے جانے لگے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مصر سمیت فلسطین کے دیگر پڑوسی ممالک میں حالیہ دنوں میں ’أبو عبيده يا عمهم‘ نامی گانا مقبول ہو رہا ہے، جسے شادی سمیت خوشی کی دیگر تقریبات میں بھی گایا جانے لگا ہے۔
مذکورہ گیت کو ابتدائی طور پر رواں برس جنوری میں مختلف تقریبات کے دوران گایا جانے لگا، جس کے بعد مختلف تقریبات میں فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکاروں سے یہی گانا گانے کی فرمائش کی جانے لگی۔
’أبو عبيده يا عمهم‘ گانے کو اس وقت زیادہ پذیرائی ملی، جب اسے مصر کی معروف اور خوبرو گلوکاراؤں نے گایا، جس کے بعد اسی گانے کو عرب ممالک میں شادی کی تقریبات سمیت خوشی کی دیگر تقریبات میں بھی گایا جانے لگا ہے۔
مذکورہ گیت دراصل حماس کے القسام بریگیڈ ونگ کے کمانڈر ابو عبیدہ کی بہادری اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی تعریفوں پر مبنی ہے۔
اس لوک گیت میں مظلوم فلسطینیوں، سرزمین فلسطین اور عرب افراد کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کو نظر انداز کرنے کی باتیں بھی شامل ہیں۔
اس گانے کو اب مختلف فنکار گاکر مسئلہ فلسطین کو مختلف انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں اور متعدد عرب ممالک میں مذکورہ لوک گیت کو خاصی مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔
مذکورہ لوک گیت سے قبل نومبر 2023 میں بھی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے 25 عرب فنکاروں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا گانا ’راجعین‘ جاری کیا تھا۔
مذکورہ گانے کی ویڈیو اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ میں جاری تباہی کے مناظر سے شروع ہوتی ہے اور ساتھ ہی ترانہ پڑھا جاتا ہے کہ ’کیا ہم بھول گئے ہیں کہ میں اپنی سرزمین میں ہوں اور یہ میرا ملک ہے اور ہم اپنے ہی ملک میں قید ہیں؟
خیال رہے کہ فلسطین پر گزشتہ برس سے اسرائیلی حملے جاری ہیں اور اب تک اسرائیلی جارحیت میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
گزشتہ برس 7 اکتوبر 2023کے بعد پے درپے اسرائیلی حملوں کے باعث شدید جانی نقصان کے علاوہ غزہ میں اس وقت قحط کی صورتحال ہے، خوراک کی قلت اور بھوک کے باعث بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔