مراد علی شاہ مسلسل تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مراد علی شاہ مسلسل تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہو گئے۔
اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا، پاکستان پیپلزپارٹی کے نادر مگسی جو جیپ ریلی میں شرکت کی وجہ سے حلف نہیں لے سکے تھے، ان کا حلف لیا گیا۔
پولنگ شروع کرنے سے قبل اراکین اسمبلی کو بلانے کےلیے 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں۔
قاعدے کے مطابق وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ایوان کے دروازے بند کر دیے گئے، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار جو اب سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں، نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔
قبل ازیں، مراد علی شاہ ایوان میں پہنچے، اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
پیپلزپارٹی کے نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے 112 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے امیدوار علی خورشدی 36 ووٹ لے سکے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی نے مراد علی شاہ کو صوبے کا 25واں وزیر اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور اپنی نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیپلز پارٹی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔
نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر دیگر نگران کابینہ اراکین کے ساتھ گیلری میں موجود رہے۔
بلاول بھٹو زرداری عوام کے ووٹوں سے اگلے وزیر اعظم بنیں گے، مراد علی شاہ
نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیگر 3 صوبوں کے لوگوں کو بھی قائل کریں گے کہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں جبکہ بلاول بھٹو زرداری عوام کے ووٹوں سے اگلے وزیر اعظم بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اگلے ماہ ایک بار پھر صدر کا حلف اٹھائیں گے، آصف زرداری نے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا، سندھ اسمبلی کے اراکین سے کہتا ہوں آصف زرداری کو ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کی منصوبہ بندی کا کہا، مجھے لگا بلاول نوجوان چیئرمین ہیں صبح تک بھول جائیں گے، ملک میں چیزیں بدلنے کے لیے ایک لیڈر چاہیے اور وہ بلاول بھٹو ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ ہے، کچے کے ڈاکوؤں کا صفایا اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہمیں بھی انتخابی نتائج پر اعتراض ہیں لیکن قانونی راستہ اپنائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے مجھے تیسری بار ایوان قائد منتخب کیا، 2018 کے بعد آج ایک بار پھر وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہوا، آج مجھے بےنظیربھٹو شہید کی بہت یاد آرہی ہے، میرا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، بےنظیر بھٹو نے 2002 میں الیکشن لڑنے کے لیے حوصلہ افزائی کی، الیکشن جیت کر پانچویں بار سندھ اسمبلی کا رکن بنا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے اہلخانہ نے ہمیشہ مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا، فریال تالپورکوعید کے دن جیل لے جایا گیا، آصف زرداری جیل میں رہے، آغا سراج درانی جیل سے آکر اسمبلی چلاتے تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوشش کروں گا دونوں سائیڈز کو ایسے لے جاؤں کہ فرق نہ کروں، تنقید سے نہیں ڈرتے، تنقید نہیں کریں گے تو اصلاح کیسے ہوگی، ہم سے سوال کیا جاتا ہے پیپلز پارٹی نے اتنی سیٹیں کیسے لے لیں، گزشتہ الیکشن میں شرجیل میمن جیل کے اندر سے جیت گئے تھے، ہم الیکشن سے ایک دو ماہ قبل تیاری شروع نہیں کرتے، ہم نے 9 فروری سے ہی اگلے الیکشن کی تیاری شروع کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں 2013 سے زیادہ سیٹیں حاصل کیں، 2024 میں ہم نے تمام ریکارڈ توڑے، اب ہمیں واقعی سندھ کے عوام کی خدمت کرنی پڑے گی، امید ہے سب عوام کی خدمت کا سوچ کر مثبت کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت بہت مشکلات میں ہے، ملکی سالمیت اور استحکام کو اولین ترجیح دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے سید اویس قادر شاہ اسپیکر اور انتھونی نوید ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے تھے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر آغا سراج درانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ 9 آزاد اور جماعت اسلامی کے ایک رکن سے حلف لیا تھا۔
نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے بعد خفیہ رائے شماری کے ذریعے پہلے اسپیکر اور پھر ڈپٹی اسپیکر کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔
سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 147 ووٹ کاسٹ ہوئے، اویس قادر شاہ نے 111 ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کی مدمقابل ایم کیو ایم کی صوفیہ شاہ نے 36 ووٹ حاصل کیے تھے۔