• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

مجھے کہا گیا کہ 3 سال ہمیں دیں، 2 سال آپ حکومت کریں، بلاول بھٹو

شائع February 18, 2024
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے عوام منتخب کریں گے تو وزیراعظم کا امیدوار بنوں گا۔ فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے عوام منتخب کریں گے تو وزیراعظم کا امیدوار بنوں گا۔ فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ 3 سال ہمیں دیں، 2 سال آپ حکومت کریں لیکن میں نے منع کر دیا کہ میں ایسے وزیراعظم نہیں بنوں گا اور پاکستان کے عوام ہی مجھے وزیراعظم بنائیں گے۔

ٹھٹھہ میں پیپلز پارٹی کے اظہار تشکر کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ میں آپ سب کا شکر گزار ہوں، ملک بھر کے عوام نے ثابت کیا کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں پاکستان بھر میں انتخابی مہم چلارہا تھا، میں نے خیبرپختونخوا کے بعد بلوچستان میں الیکشن مہم چلائی اور بلوچستان کے بعد پنجاب اور سندھ میں بھی انتخابی مہم چلائی۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے الیکشن میں حصہ لیا تھا، میں وزیر اعظم بننے کے لیے نہیں،عوام کے لیے الیکشن لڑ رہا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ذاتی مفادات کے بجائے عوام کے فائدے کا سوچنا ہوگا۔

’مجھے عوام منتخب کریں گے تو وزیراعظم بنوں گا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں کچھ ایسی شکلیں ہیں جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتیں، جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتے وہ بھی احتجاج کررہے ہیں، وہ احتجاج اس لیے کررہے ہیں کہ دھاندلی اتنی کم کیوں ہوئی اور زیادہ ہونی چاہیے تھی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ 3 سال ہمیں دیں، 2 سال آپ حکومت کریں، میں نے منع کیا ایسے وزیراعظم نہیں بنوں گا، پاکستان کے عوام ہی مجھے وزیراعظم بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں عوام کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا، میں آپ کی نمائندگی کروں گا اور کسی کو نا انصافی کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ پیپلز پارٹی دھاندلی نہیں کرتی لیکن اس کے باوجود جیت جاتی ہے، جیتنے اور ہارنے والی تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، موجودہ صورتحال رہی تو عوام کو مشکلات سے کون نکالےگا؟۔

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز کی شکایتیں جمع کر رہے ہیں، ٹکٹ ہولڈرز کی شکایتوں کو متعلقہ پلیٹ فارمز پر پیش کریں گے، پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا میں انتخابی نتائج کے مطابق وزیراعظم کا امیدوار نہیں بن سکتا ہوں، اس وقت ملک جل رہا ہے اور ہم نے اس وقت میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وفاق کو بچانا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی کو اقتدار نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کچھ لوگ ملک میں آمریت چاہتے ہیں، ہم عوام کی مدد سے تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے، ہم اس سسٹم اور جمہوری نظام میں رہ کر ہی بہتری کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کرے گا تو ملکی مفاد کو خطرہ ہوگا، سب وعدہ کریں کہ اگر جمہوریت کو خطرہ ہونے پر میں کال دوں تو سب کو نکلنا ہوگا، پاکستان کو بچانے کا وقت آگیا ہے۔

’آصف علی زرداری پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار ہوں گے‘

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ آپ کو فرقے، مذہب، سیاست پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے جمہوریت کو خطرہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ پر سیاست ممکن نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنان انتخابات کے دوران شہید ہوئے تب بھی ہم پر ہی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار کی بلاول بھٹو پر لاڑکانہ میں دھاندلی کروانے کے الزامات کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ اپنے آپ کو مولانا کہہ کے ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا بھی ایک مذاق ہے۔

سربراہ جی ڈی اے پیر پگارا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیر صاحب آپ مجھے بتائیں کہ کہاں دھاندلی ہوئی ہے؟ پیر صاحب کبھی کبھی دیدار کرواتے ہیں تو ان کے مرید نکلتے ہیں اور وہ بھی اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ میرے اتنے مرید ہیں، میں الیکشن جیت جاؤں گا لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اگر کل بھی وہ جلسے میں ’نا پیر جو نا میر جو‘ کا نعرہ لگاتے تو ’ووٹ صرف تیر جو، ووٹ بینظیر جو‘ کا جواب ملتا۔

سابق وزیر نے بتایا کہ آصف علی زرداری پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار ہوں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے خان صاحب کو کہا کہ جمہوریت کو مضبوط کرو مگر انہوں نے نہیں سنا، آج بھی وہ کہتے ہیں کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں، تو ان کی وہ نشستیں پورے طریقے سے دلوا بھی دیں تب بھی وہ پیپلز پارٹی کے ووٹ کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024