• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پاک-ایران کشیدگی: مغربی سمت سے آنے والی پروازوں کی مانیٹرنگ شروع

شائع January 18, 2024
—فائل فوٹو: سی اے اے فیس بک
—فائل فوٹو: سی اے اے فیس بک

ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پاکستان کی جوابی کارروائی کے تناظر میں پاکستان نے مغربی سمت سے آنے والے پروازوں کی مانیٹرنگ شروع کردی ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق سرحدوں پر فضا میں ہونے والی ہر سرگرمی کو مانیٹر کیا جارہا ہے، مغربی سمت سے آنے والی پروازوں کی مانیٹرنگ شروع کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق سی سی اے کو ایران کی طرف سے آنے والی پروازوں سے متعلق الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان اور ایران کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے کھلی ہے۔

’فضائی حدود بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا‘

دوسری جانب ’ڈان نیوز‘ کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی خاقان مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ایران کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں ملی، کشیدہ صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لیاجارہا ہے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔

بعدازاں گزشتہ روز پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایران کے سفیر، جو اس وقت ایران میں ہی ہیں، ان کو بھی پاکستان واپس نہ آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔

بعدازاں آج پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشتگرد گروہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024