درمیان مفاہمت کے مطابق پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو آج تہران پہنچے جبکہ پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مغدام اسلام آباد پہنچے، ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ
پاکستان کے بلوچ لبریشن فرنٹ کے ایران میں موجود خفیہ ٹھکانوں پر حملوں میں دہشت گرد دوستہ عرف چیئرمین، ساحل عرف شفق، محمد وزیرعرف وازو، سرور اور بجر عرف سوغات شامل ہیں۔
منگل کو ہونے والا حملہ پاکستان میں پہلا ایرانی حملہ نہیں تھا درحقیقت، دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کی ایک تاریخ ہے جو 2012ء میں جیش العدل کے ظہور کے ساتھ مزید کشیدہ ہوئی۔
جمعرات کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرکے گزرنے والی پروازوں کی تعداد 450 تھی، پاک-ایران تنازعے کے باعث قومی اور بین الاقوامی پروازوں کا شیڈول متاثر ہونے لگا ہے، ذرائع
گزشتہ 48 گھنٹے کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات اچانک کشیدہ صورت اختیار کر گئے جس نے نہ صرف خطے بلکہ اس سے باہر کے ممالک کی توجہ بھی حاصل کرلی ہے۔
نشانہ بنائے ٹھکانے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کاررائیوں میں ملوث ملزمان استعمال کر رہے تھے، آپریشن میں راکٹ، ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں کا ذمہ داری سے استعمال کیا گیا، ترجمان پاک فوج