پاکستان کی سلامتی، قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے مصدقہ اطلاعات پر ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر آپریشن کیا، ملکی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
’ ڈان نیوز’ کے مطابق اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ آج صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے فوری اقدام نہ کرنے پر جوابی کارروائی کی، دہشت گردوں کےخلاف انٹیلی جنس بنیاد پر مبنی آپریشن کا نام ’مرگ بر سرمچار‘ تھا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے انتہائی منظم اور مہارت سے دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا، انٹیلی جنس آپریشن میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ حالیہ پیش رفت سے متعلق آپریشنل تفصیلات پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جلد سامنے آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی سلامتی اور خودمختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیووس کا دورہ مختصر کردیا، وہ آج پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران ہمارا پڑوسی برادر ملک ہے، پاکستان تمام ممالک سے بہترین تعلقات کا خواہشمند ہے، پاکستان کی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال سے ایران کو دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہوں سے متعلق آگاہ کر رہے ہیں، آج کا ایکشن مصدقہ اطلاعات کی روشنی میں کیا گیا، ’سرمچار‘ پاکستان میں کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
’کسی تیسرے فریق کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کا علم نہیں‘
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ 2 سے 3 گھنٹےکے دوران کوئی سفارتی رابطہ نہیں ہوا، ایران کے حملے سے متعلق معلومات جلد شیئرکی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی تیسرے فریق کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کا علم نہیں، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا، پاکستان اور ایران کے درمیان گفتگو کے مختلف چینلز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔
بعدازاں گزشتہ روز پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایران کے سفیر، جو اس وقت ایران میں ہی ہیں، ان کو بھی پاکستان واپس نہ آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
بعدازاں آج پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں بھر پور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشتگرد گروہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔