• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عالمی عدالت انصاف میں سماعت، اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات مسترد کردیے

شائع January 12, 2024
عدالت میں اسرائیل کے وکیل میلکم شا نے دلیل دی کہ یہ کوئی نسل کشی نہیں ہے۔ فوٹو: رائٹرز
عدالت میں اسرائیل کے وکیل میلکم شا نے دلیل دی کہ یہ کوئی نسل کشی نہیں ہے۔ فوٹو: رائٹرز

اسرائیل نے غزہ میں 23 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے باوجود عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے موقع پر اپنی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم ماننے سے انکار کرتے ہوئے الزامات کو جھوٹا اور مسخ شدہ قرار دے دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے عالمی عدالت میں مؤقف اپنایا کہ وہ اپنے دفاع کا حق استعمال کررہا ہے اور ان کی لڑائی فلسطینیوں سے نہیں بلکہ حماس سے ہے۔

انہوں نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جارحیت کو روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کرے۔

عدالت میں اسرائیل کے وکیل میلکم شا نے دلیل دی کہ یہ کوئی نسل کشی نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں عام شہریوں سمیت 1200 افراد مارے گئے، اس کے علاوہ 240 افراد کو یرغمال بھی بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر تال بیکر نے عدالت کو بتایا کہ اسرائیلی اور فلسطینی شہریوں کو درپیش تکالیف حماس کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔

تال بیکر نے کہا کہ اگر کہیں نسل کشی کی کارروائیاں ہوئیں ہیں تو وہ اسرائیل کے خلاف کی گئیں اور دعویٰ کیا کہ حماس اسرائیل کی نسل کشی چاہتی ہے۔

جنوبی افریقہ نے جمعرات کو عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ ہنگامی اقدامات نافذ کرتے ہوئے اسرائیل کو فوری طور پر جارحیت روکنے کا حکم دے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی آبادی کو تباہ کرنے کے مقصد سے کی جانے والی اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائیوں نے زیادہ تر انکلیو کو برباد کر دیا ہے اور غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب تک23 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اسرائیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتا ہے اور اسے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل گیلاد نوم نے عدالت کو بتایا کہ جب غزہ میں توپیں چلتی ہیں تو قانون خاموش نہیں ہوتا ہے۔

نازی ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کے تناظر میں نافذ کیے جانے والے 1948 کے نسل کشی کنونشن میں نسل کشی کی تعریف ’کسی قومی، نسلی یا مذہبی گروہ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کیے جانے والے اعمال‘ کی ہے۔

انسانیت سوز مصائب

اسرائیل کی دفاعی ٹیم نے دلیل دی کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے انخلا پر زور دینے سمیت انسانیت سوز مصائب کو کم کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں۔

توقع ہے کہ عدالت اس ماہ کے آخر میں ممکنہ ہنگامی اقدامات پر فیصلہ کرے گی لیکن اس وقت نسل کشی کے الزامات پر فیصلہ نہیں دے گی، ان کارروائیوں میں کئی سال لگ سکتے ہیں، آئی سی جے کے فیصلے حتمی اور اپیل کے بغیر ہوتے ہیں، لیکن عدالت کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے۔

فلسطینی حامیوں نے جھنڈوں کے ساتھ دی ہیگ، جہاں سماعت کی جارہی ہے، میں مارچ کیا اور پیس محل کے سامنے ایک بڑی اسکرین پر عدالتی کارروائی دیکھی، جب اسرائیلی وفد نے عدالت میں بات کی تو انہوں نے ’جھوٹا جھوٹا‘ کے نعرے بھی لگائے۔

نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں مارچ کے دوران ایک شخص نے پلے کارڈ اٹھا رکھا ہے — رائٹرز
نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں مارچ کے دوران ایک شخص نے پلے کارڈ اٹھا رکھا ہے — رائٹرز

حال ہی میں نیدرلینڈز منتقل ہونے والی ایک فلسطینی نین حججوی سے جب اسرائیل کے اس دلیل کے حوالے سے پوچھا گیا کہ غزہ میں کارروائی اسرائیلی دفاع کا معاملہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایک قابض جو 75 سالوں سے لوگوں پر ظلم کر رہا ہے، وہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ یہ اس کے اپنے دفاع کے لیے ہے؟

اس موقع پر اسرائیلی حامی حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ کا ایک الگ اجتماع کر رہے تھے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ اسلام پسند حماس کے لیے ایک ماؤتھ پیس کے طور پر کام کر رہا ہے جسے امریکا، یورپی یونین، برطانیہ اور کئی دیگر ممالک نے دہشت گرد گروپ نامزد کیا ہے جبکہ جنوبی افریقہ نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

جب سے اسرائیلی افواج نے اپنا حملہ شروع کیا تب سے غزہ کے تقریباً 23 لاکھ افراد کو کم از کم ایک بار اپنے گھروں سے بے دخل کردیا گیا جس کے نتیجے میں انسانی تباہی ہوئی ہے۔

اپنے ملک میں ہونے والی نسل پرستی کے خاتمے بعد جنوبی افریقہ نے طویل عرصے سے فلسطینیوں وکالت کی ہے، ان ممالک کا یہ تعلق اس وقت قائم ہوا جب یاسر عرفات کی فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے افریقی نیشنل کانگریس کی سفید فام اقلیتی حکمرانی کے خلاف جدوجہد کی حمایت کی تھی۔

جنوبی افریقہ کے آنجہانی صدر نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا نے کیپ ٹاؤن میں فلسطینیوں کی حمایت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دادا نے ہمیشہ فلسطینی جدوجہد کو ہمارے دور کا سب سے بڑا اخلاقی مسئلہ سمجھا ۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024